نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ قرضے کے حصول کیلئے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے جس سے مہنگائی میں زبردست اضافہ ہو گا اور اور یہ 27 سے 35 فیصد تک جا پہنچے گی۔ بجلی، گیس، پیٹرولیم مصنوعات اور اشیائے ضروریہ مزید مہنگی ہو جائیں گی۔ عام آدمی کی زندگی مزید اجیرن ہو جائے گی مگر مجبوراً اسکی حمایت کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ پاکستان کے ایک طرف کھائی اور دوسری طرف کنواں ہے۔ مہنگائی دیوالیہ ہونے سے بہتر ہے کیونکہ ڈیفالٹ کی صورت میں اشیاء ناپید اور مہنگائی کئی سو فیصد بڑھ جائے گی جس کے نتیجے میں ہرطرف لوٹ مار اورمارا ماری شروع ہو جائے گی۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے دوست ملکوں کی مدد کے انتظار میں آئی ایم ایف سے معاہدے میں ساڑھے پانچ ماہ سے زیادہ صرف کر دئیے ہیں تاہم اب عالمی ادارے کی شرائط پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ ماہ ڈالر کو آزاد کرنے، پٹرول کے نرخ میں زبردست اضافے کے بعد گیس کی قیمت میں اضافہ کر کے صارفین پر اربوں روپے کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے
جبکہ بجلی بھی مہنگی کی جا رہی ہے یہ اقدامات ملک میں ناقابل برداشت مہنگائی کا سبب بنیں گے اور اس سے ہر شعبہ بری طرح متاثرہو گا۔ اس کے بعد منی بجٹ کی باری آئے گی جو ایک سو ستر ارب کے نئے ٹیکس، جنرل سیلز ٹیکس میں ایک فیصد اضافہ، سگریٹ پر فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی میں ایک سو پچاس فیصد اضافہ، اشیائے تعیش پر پچیس فیصد سیلز ٹیکس وغیرہ اسکے علاوہ ہونگے جس کے بعد ہی آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول ایگریمنٹ ممکن ہوگا، اس کے بعد ہی آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری سے قرضے کا اجراء ہوسکے گا جس سے زر مبادلہ کے ذخائر کسی حد تک مستحکم ہو جائیں گے روپے کی قدر کچھ بہتر ہو جائے گی جبکہ دیگر زرائع سے قرضے حاصل کرنا ممکن ہو جائے گا۔ قرضوں کے حصول سے پاکستان کی عالمی درجہ بندی بھی کچھ بہتر ہو جائے گی جو مسلسل کم ہو رہی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ حکومت کو چائیے کہ آئی ایم ایف کے دسویں جائزے کے لئے ابھی سے کوششیں شروع کر دے تاہم معیشت کی تندرستی کے لییقرضے لینے کے ساتھ قرض اتارنے کی منصوبہ بندی بھی کی جائے جس کے لیے امپورٹ سبسی ٹیوشن، بیماراداروں کی فروخت، بجلی اور گیس کے شعبوں میں چوری کا خاتمہ ضروری ہوگا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی