لاہور ہائیکورٹ نے تحریف شدہ ترجمہ قرآن کی اشاعت کی روک تھام کے لیے وفاقی و پنجاب حکومتوں سے آئندہ سماعت تک تفصیلی رپورٹس طلب کرلیں۔ ہائیکورٹ میں قرآن پاک کے ترجمے میں تحریف اور قرآن بورڈ کی اجازت کے بغیر ترجمہ چھاپنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اور وزیراعلی پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری عدالت میں پیش ہوئے۔ وزیر اعلی پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی نے بتایا کہ وزیراعلی نے اپنی سربراہی میں اس بارے میں دو میٹنگز کی ہیں، عدالتی حکم پر من و عن عملدرآمد ہوگا۔ جسٹس شجاعت علی خان نے پوچھا کہ کب عمل ہو گا ، کیا ہم 2050 کی تاریخ رکھ لیں، شاید پنجاب حکومت عدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں کرنا چاہتی، کیا وفاقی حکومت بھی عدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں کرنا چاہتی؟ وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ نے بتایا کہ ہم نے عدالت کے احکامات کے بارے میں وزیر اعظم کو بریف کیا ہے، وزیر اعظم نے یہ معاملہ کابینہ کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور کمیٹی بنانے کا کہا ہے، آئندہ سماعت تک مکمل ایکشن پلان رپورٹ کی صورت میں عدالت میں پیش کریں گے۔ جسٹس شجاعت علی خان نے ریمارکس دیے کہ اللہ کرے اس معاملے پر وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت ایک ہوکر کام کریں، یہ کسی کا ذاتی کام نہیں قرآن سے متعلق کام ہم سب کا کام ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت سے آئندہ سماعت تک تفصیلی رپورٹس طلب کرلیں۔ درخواست گزار حسن معاویہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ عدالت کے 2019 کے فیصلے پر عمل نہیں ہو رہا، قرآن پاک کے ترجمے میں تحریف کرکے بغیر اجازت چھاپا جا رہا ہے، قانون کے تحت قرآن پاک کی اشاعت کے لیے قرآن بورڈ کی اجازت ضروری ہے، بغیر اجازت کچھ پرنٹنگ پریس تحریف شدہ ترجمے والے قرآن پاک چھاپ رہے ہیں، متعلقہ ادارے ان پرنٹنگ پریس کے خلاف کارروائی بھی نہیں کرتے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی