سینٹ کے اجلاس میں بجٹ کے حوالے سے پیش کی جانے والی تحریک پر بحث کرتے ہوئے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ پاکستان کو سیاسی اور معاشی مشکلات سے نکالنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کا راستہ اپنانا چاہیے۔اج ہم اقتدار میں ہیں کل کوئی اور ہو سکتا ہے۔نفرت اور انتقام کی سیاست کو ختم کرنا ہوگا۔آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر ملک کو بچا لیا ہے۔بجٹ کے حوالے سے پیپلز پارٹی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔اداروں کے نجکاری کسی صورت میں نہیں ہونے دیں گے۔اس سے ملک دیوالیہ ہو جائے گا. اب سندھ میں اسپتالوں کی صورتحال پر بات کی گئی وضاحت کرنا چاہتا ہوں صحت صوبائی شعبہ ہے جو کرنا ہے سندھ حکومت نے کرنا ہے سندھ میں مثالی اسپتال موجود ہیں آٹھ سو لیور ٹرانسپلانٹ پلانٹ مفت کر چکے ہیں سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں ساٹھ فیصد مریض دوسرے صوبوں سے آتے ہیں بجٹ کے دستاویز میں شروع میں لکھا ہے کہ یہ بجٹ کی دستاویز چند سیاسی راہنماں کی راہنمائی میں تیار کی گئی ہے اس میں بلاول بھٹو زرداری کا نام بھی دیا گیا ہے اس دستاویز میں پرانی ناکام پالیسیاں ہی بیان کی گئی ہیں بلاول بھٹو زرداری کی راہنمائی نہیں لی گئی اگر بلاول بھٹو زرداری سے راہنمائی لی جاتی تو پھر یہ دستاویز کچھ اور ہوتی۔پیپلزپارٹی کو بجٹ بارے اعتماد میں نہیں لیا گیا ذوالفقار علی بھٹو شہید نے ہمیں ایک معاشی نظریہ دیا تھا بجٹ صرف آئی ایم ایف کے گن گا رہا ہے وہاں سے قرضے مل جائیں گے بجٹ کے اندر وہی نجکاری کے قصیدے پڑھے گئے کسی صورت نجکاری قبول نہیں ہے نجکاری کی وجہ سے پہلے ہی ملک کی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے موجودہ حالات میں اور پالیسیوں سے حکومت ملک چلا سکتی ہے یہ خام خیالی ہے نجی شعبے کی آٹھ ہزار سے زائد انڈسٹریز بند پڑی ہیں انکو کھولنے کے حوالے سے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں کوئی ذکر نہیں بجٹ میں کوئی عوام دوست پالیسی کاذکر نہیں ہے جس سے کسان، مزدور، ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے عوام کو فائدہ پہنچے نجی شعبے کو کھلی چھٹی دی گئی ہے کہ وہ جس طرح چاہے عوام کا استحصال کرے ۔افسوس ہے کہ پالیسیاں اسمگلر بنا رہے ہیں بڑے دعوے کیے گئے کہ باہر کی سرمایہ کاری آ رہی ہے لیکن باہر کی سرمایہ کاری نہیں آ رہی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی