مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے سربراہ وصدر وفاق المدارس السلفیہ پاکستان پروفیسر سینیٹر علامہ ساجد میر اور ناظم اعلیٰ وفاق المدارس السلفیہ پاکستان پروفیسر چوہدری محمد یسین ظفر نے مرکزی جمعیت اہلحدیث پنجاب کے نائب ناظم نشر واشاعت خالد محمود اعظم آبادی سے گفتگو کرتے ہوئے جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس میں دینی مدارس کے حوالے سے بیان پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس پاکستان کے وہ واحد ادارے ہیں جو اپنی مدد آپ کے تحت معاشرے کے بہترین افراد تیار کر رہے ہیں جبکہ حکومتی ادارے اربوں روپے کے فنڈز حاصل کرنے کے باوجود کچھ نہیں کر سکے۔انہوں نے کہا کہ فوج کے ترجمان کا بیان کہ 50 فیصد مدارس کا ہمیں علم ہے جبکہ باقی 50 فیصد مدارس کا ہمیں علم نہیں کہ انہیں کون چلا رہا ہے۔ یہ سرا سر غلط بیانی اور مدارس سے بغض کا اظہار ہے تمام دینی جماعتوں کے قائدین نے ہمیشہ حکومت اور سیکورٹی فورسز کے سربراہان کے ساتھ مل کر دہشتگردی کے خلاف کام کیا ہے اور ملکی استحکام ومذہبی منافرت کے خاتمے کے لئے مشترکہ نصاب تیار کیا ہے اور آج تک اس کی پاسداری کر رہے ہیں۔ سابقہ ادوار میں بھی تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام و قائدین نے پیغام پاکستان کے نام سے مشترکہ نصاب تیار کیا تھا اس پر عمل درآمد تو حکومتی ذمہ داری ہے جبکہ اس کے برعکس ملک میں سینکڑوں سکول و کالجز کاغذوں میں تو موجود ہیں مگر پاکستان کی سر زمین میں ان کا وجود نہیں اگر ہے تو پھر ان پڑھنے والا کوئی نہیں ان کے بارہ میں تو انہیں کوئی علم نہیں جبکہ دینی مدارس کے بارہ من گھڑت بیان دیئے جا رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر اور دیگر سیکیورٹی فورسز کو 50 فیصد دینی مدارس کا ہی علم نہیں تو باقی معاملات میں دہشت گردوں کے خلاف۔ ملکی سیکورٹی صورتحال کے حوالہ سے ان کی معلومات کتنی ہو گی قوم کیا سمجھے۔ہم تو اپنی پاک فوج اور سیکیورٹی فورسز پر فخر کرتے ہیں مگر دینی مدارس کے حوالے سے ان کے بیان نے ہمیں کچھ اور سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دینی مدارس وقائدین نے ہمیشہ ملک وقوم کی بقاء وسلامتی اور استحکام کے لئے اور سیاسی انتشار کے خاتمے کے کردار ادا کیا ہے جبکہ سیاسی جماعتوں ان کے قائدین اور کارکنوں کا کردار آج سب کے سامنے ہیں مگر افسوس تو اس بات کا ہے کہ تمام تر ثبوتوں کے باوجود اعتراض صرف اور صرف دینی مدارس پر کیا جا رہا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی