لاہور ہائیکورٹ نے طلبہ کو موٹرسائیکلوں کی فراہمی کی سکیم ماحولیاتی این او سی سے مشروط کر دی۔ لاہور ہائیکورٹ میں تدارک سموگ سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق و دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے حکومت پنجاب کی جانب سے طلبہ کو موٹربائیکس کی فراہمی کی سکیم سے متعلق ریمارکس میں کہا کہ منصوبے سے قبل ماحولیاتی این او سی نہ لینا فوجداری جرم ہے۔ عدالت نے حکومت پنجاب کی طلبہ میں موٹرسائیکلوں کی تقسیم کی سکیم کو ماحولیاتی این او سی سے مشروط کر دیا۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ آلودگی کامسئلہ سنگین ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت عالیہ نے شہر کے تمام پارکوں کو مکمل بحال اور محفوظ بنانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پارکوں کی بحالی اور محفوظ بنانے کے لئے جرمانے بھی کرنا پڑیں تو کئے جائیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے ایل ڈی اے کے 7 سپورٹس کمپلیکسز کی بحالی اور درختوں کی کٹائی کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ بعدازاں عدالت نے بائیکس فراہمی کی سکیم سے متعلق پنجاب حکومت سے تفصیلی رپورٹ 27 مئی تک طلب کر لی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی