سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا میں آبادی کے قریب تین کرشنگ پلانٹس کو بند کرنے کا حکم دے دیا۔خیبر پختونخوا میں اسٹون کرشنگ سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی، جس میں عدالت نے خانپور کے علاقے سورج گلی میں 3 کرشنگ پلانٹس بند کرنے کا حکم دے دیا ، جس میں حاجی خطاب گل ،نیازی ون اور نیازی ٹو شامل ہیں۔عدالت نے خیبر پختونخوا حکومت سے دیگر اسٹون کرشنگ پلانٹس کی فیکچوئل صورتحال کے بارے میں بھی رپورٹ طلب کرلی۔دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا کیس میں شامل کرشنگ پلانٹس معیار کو پورا کررہے ہیں؟ جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کوثر علی شاہ نے بتایا کہ کرشنگ پلانٹس کے قریب 50 گھروں کی موجودگی نہیں، تاہم پلانٹس معیار پر پورا نہیں اتر رہے۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آبادی کے قریب اسٹون کرشرز کو پہلے ہی بند کرچکے ہیں۔ عدالت کرشنگ پلانٹس کی بندش کا جنرل حکم نہ جاری کرے، اس سے سرمایہ کاری پر بہت فرق پڑے گا۔ لکی سیمنٹ سمیت مختلف فیکٹریاں آتی ہیں۔اسٹورن کرشرز کے وکیل اعتزاز احسن نے عدالت میں کہا کہ مقامی افراد جان بوجھ کر آلودگی پیدا کرتے ہیں۔ آلودگی کم کرنے کے لیے ہم نے چند روز پہلے ہی جدید مشینری پر 15 کروڑ خرچ کیے ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ کس مشینری پر 15 کروڑ خرچ کیے؟ پیپر بک سے مشینری کا نام اور کام بتا دیں۔ معیار پر پورا اترنے کے ساتھ ہی اسٹون کرشرز درخواست دیں۔عدالت میں مقامی افراد کی جانب سے وکیل چوہدری عمران حسن نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت کے سامنے قانون کو بھی چیلنج کیا گیا ہے، مرکزی کیس کو زیر التوا رکھا جائے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی