پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے اگلے چیف جسٹس منصور علی شاہ ہوں گے، سپریم کورٹ کے معزز ججز کو متنازع بنانے کی کوشش نہیں ہونی چاہیے، موجودہ چیف جسٹس اور آنے والے چیف جسٹس دونوں معزز ہیں، ایک تجویز ہے کہ چیف جسٹس کی تعیناتی کا پروسیجر دوبارہ وزیر اعظم کے پاس آئے، چاہتے ہیں ایسی آئینی ترمیم نہ ہو جس پر کوئی کل اعتراض اٹھائے۔ نجی ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عدالتی اصلاحات پاکستان کے لیے ضروری ہے اس پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے، ہم نے تو خواہش ظاہر کی کہ اپوزیشن کے ان پٹ سے ہم آئینی ترمیم منظور کرائیں جبکہ عام آدمی کو جلد انصاف ملے یہ ہم پارلیمان نمائندوں کی بھی ذمہ داری ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کے اتفاق رائے کے بغیر آئینی ترمیم منظور کرنا ناممکن ہے، مولانا فضل الرحمن سے پہلی ملاقات ہوئی تو ان کے تحفظات بہت زیادہ تھے، جے یو آئی کے مطابق خصوصی کمیٹی میں پارلیمانی اراکین، ججز اور بارز کے اراکین بھی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایک کچا ڈرافٹ پیش کیا گیا جس پر جے یو آئی کے زیادہ اور پی پی کے کم اعتراضات تھے، پیپلزپارٹی اپنا ڈرافٹ اب جے یو آئی کے پاس پہنچائے گی تاکہ مشترکہ ڈرافٹ لائیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے بتایا کہ تجویز تھی کہ ملٹری تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہو، تاہم پیپلزپارٹی کا شروع سے مقف رہا کہ ملٹری کورٹس کے حق میں نہیں، اگر حکومت ملٹری کورٹس کا ہونا اہم سمجھتی ہے تو اتفاق رائے پیدا کرے اور ترمیمی ڈرافٹ لائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے متعلق 9 مئی کے ثبوت ہیں تو حکومت سامنے لائے، جبکہ بانی پی ٹی آئی کی ملٹری کورٹس میں پیشی سے متعلق آئینی ترمیم کے بغیر آگے نہیں جاسکتے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی