وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں ہیں لیکن سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے کوئی نا کوئی طریقہ کار ہونا چاہیے ، ایکس کی بندش کے معاملے پر حکومت پر کوئی دبا ونہیں ہے لیکن کچھ چیزوں پر کام کرنا بہت ضروری ہے، بی ایل اے کا پورا نیٹ ورک ایکس پر چل رہا ہے،سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئیں، ایکس کی بندش ایک اچھا قدم نہیں تھا، کالعدم بی ایل اے کا سارا نیٹ ورک ایکس پر موجود ہے، سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے کوئی نہ کوئی طریقہ کار ہونا چاہیے،ہتک عزت کے قانون کا مسئلہ نہیں، مسئلہ عمل درآمد کا ہے۔ جمعہ کو نجی ٹی وی پرو گرام میں گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا ایکس پر بندش نگران دور حکومت میں لگی، ایکس کی بندش درست عمل نہیں تھا، کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بندش کے حق میں نہیں ہوں، آئیں پاکستان ہمیں آزادی اظہار رائے کی اجازت دیتا ہے لیکن اس کی بھی کچھ حدود و قیود ہیں۔ ان کا کہنا تھا میری ذاتی رائے ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں بھی دفاتر کھولنے چاہئیں تاکہ ان کے ساتھ بہتر روابط قائم ہو سکیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایکس کی بندش کے معاملے پر حکومت پر کوئی دبا نہیں ہے لیکن کچھ چیزوں پر کام کرنا بہت ضروری ہے، یہ معاملہ عدالت میں ہے اور وفاقی حکومت نے اپنا جواب جمع کرا دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا آپ نے دیکھا کہ گوادر پر حملہ ہوا تو کالعدم بی ایل اے کی ساری تفصیلات ایکس پر فراہم کی جا رہی تھیں، کالعدم بی ایل اے کا سارا نیٹ ورک ایکس پر موجود ہے، یہ لوگ برطانیہ اور بلوچستان سے نیٹ ورک چلا رہے ہیں اور شر انگیزی پھیلا رہے ہیں۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھا سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے کوئی نا کوئی طریقہ کار ہونا چاہیے، اگر آنے والے وقتوں میں ہمیں دہشتگردی سے لڑنا ہے اور علیحدگی پسندوں کا مقابلہ کرنا ہے اور امن کو فروغ دینا ہے کہ ہمیں کوئی نہ کوئی گائیڈ لائنز طے کرنا ہوں گی۔ جھوٹی خبروں پر ہتک عزت کے دعوے سے متعلق سوال پر عطا تارڑ کا کہنا تھا مسئلہ ہتک عزت کے قوانین کا نہیں بلکہ مسئلہ عمل درآمد کا ہے، آپ آج ہتک عزت کا کوئی کیس فائل کریں تو شاید آپ کا پوتا 25، 30 سال بعد کوئی فیصلہ دیکھ سکے، مسئلہ یہ ہے کہ عدالتوں کو بھی دیکھنا ہو گا کہ ہتک عزت قوانین میں عمل درآمد کے معاملے پر رکاوٹیں کیا ہیں، ہتک عزت کیس میں جس کو پتہ ہوتا ہے کہ کیس کمزور تو عدالتیں 6، 6 ماہ تک تاریخیں دیتی ہیں۔ عطا تارڑ کا کہنا تھا میں عدلیہ کو مجبور تو نہیں کر سکتا لیکن بطور وکیل یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہتک عزت کیسز میں عملدرآمد ٹھیک کریں پھر ریفارمز کی طرف جائیں، جب تک ہتک عزت کیسز میں عمل درآمد ٹھیک سے نہیں ہو گا تو آپ چاہے 100 ریفارمز کر لیں یا دنیا کا بہترین قانون لے آئیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی