سندھ ہائیکورٹ نے بلدیاتی انتخابات سے قبل ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سندھ حکومت کو الیکشن شیڈول کے بعد تمام تقرریوں، تبادلوں کا جائزہ لیتے ہوئے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو بلدیاتی انتخابات سے قبل ایڈمنسٹریٹرز تعینات کرنے سے متعلق پی ٹی آئی اور وکیل خادم حسین کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ پی ٹی آئی کے وکیل شہاب امام ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کالعدم ہوگئی مگر چارج نہیں چھوڑے جا رہے۔ عدالت سندھ حکومت سے عمل درآمد رپورٹ طلب کرے۔ جسٹس محمد اقبال کلہہوڑو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن دیکھے اور عمل درآمد رپورٹ منگوائے۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتیوں کا نوٹیفیکیشن واپس لے لیا گیا۔ ایڈوکیٹ شہاب امام نے موقف دیا کہ الیکشن شیڈول جاری ہونے کے بعد تقرریاں غیر قانونی ہیں۔ ایڈوکیٹ جنرل حسن اکبر نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن شیڈول کے بعد تبادلے نہیں ہوسکتے۔
الیکشن کمیشن لا افسر عبد اللہ ہنجرا نے موقف دیا کہ کچھ تبادلوں سے متعلق الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا گیا اور اجازت لی گئی۔ کئی ٹرانسفر پوسٹنگ ایسی ہیں جن کی اجازت الیکشن کمیشن نے نہیں دی۔ الیکشن کمیشن نے ان تبادلوں سے متعلق سندھ حکومت کو متعدد خطوط لکھے ہیں۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمے میں کہا کہ آپ کا بیان ریکارڈ کرلیتے ہیں الیکشن شیڈول کے بعد جو تقرریاں ہوئی ہیں وہ واپس لیں گے۔ سیکریٹری سروسز نے عدالت کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہم ری اسسمنٹ کررہے ہیں اگر کوئی کام خلاف ضابطہ ہوا ہے تو فیصلہ واپس لیں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ خلاف ضابطہ تقرریوں اور تبادلوں کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ عدالت نے سندھ حکومت سے 9 جنوری کو رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایسے تبادلے نہیں ہونے چاہئیں جو الیکشن پر اثر انداز ہوں۔ عدالت نے ایڈمنسٹریٹرز کے چارج چھوڑنے سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اگر تعیناتیاں کالعدم ہوچکیں تو چارج واپس چھوڑنے کی رپورٹ دی جائے۔ جو غیر قانونی تقرری ہوئی اسے واپس لیا جائے۔
عدالت نے سندھ حکومت کو الیکشن شیڈول کے بعد تمام تقرریوں اور تبادلوں کا جائزہ لیکر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ سماعت کے بعد پی ٹی آئی سندھ کے صدر و سابق وفاقی وزیر علی زیدی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شیڈول جاری ہونے کے بعد 9 دسمبر کو ایک حلف یافتہ کو انہوں نے ایڈمنسٹریٹر لگا دیا، کورنگی اور دیگر اضلاع میں بھی حلف یافتہ لوگوں کو لگا دیا، ایسے لوگ لگائے گئے ہیں جو قانون نافذ کرنے والوں کی لسٹ میں ہیں۔ اگر ایسے لوگوں کو لگانا ہے تو ہھر عذیر بلوچ کا کیا قصور ہے اسے لیاری میں لگا دیں جیت جائیں گے۔ الیکشن کمیشن نے ہماری درخواست پر کارروائی نہیں کی اس لیئے عدالت آنا پڑا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی