i پاکستان

سینیٹ اجلاس،عوامی نیشنل پارٹی کا بلوچستان کی صورتحال پر آئی جی، کور کمانڈر کو طلب کرنے کا مطالبہتازترین

August 30, 2024

ایوان بالا کے اجلاس میں بحث کے دوران رہنما عوامی نیشنل پارٹی و سینیٹر عمر فاروق نے مطالبہ کیا کہ سینیٹ میں ہمیں بلوچستان کے حالات پر آئی جی، کور کمانڈر کو بلانا چاہیے، اگر انسپکٹر جنرل (آئی جی(، فرنٹیئر کور (ایف سی) اور کور کمانڈر سے کنٹرول نہیں ہورہا تو عہدہ چھوڑ دیں، بلوچستان جب سے بنا ہے یہ کسی اور کے ہاتھ میں ہے۔ پینل آف چیئر عرفان صدیقی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا، سینیٹر عمر فاروق نے اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ایس ایچ او کی بات کررہے ہیں پہلے کچے کے ڈاکوں سے بکتر بند گاڑیاں تو چھڑوا لیں، بلوچستان جب سے بنا ہے یہ کسی اور کے ہاتھ میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آئی جی، ایف سی اور کور کمانڈر سے کنٹرول نہیں ہورہا تو عہدہ چھوڑ دیں، بلوچستان میں وزیر اعلی کے پاس ایک اے سی تبدیل کرنے کا اختیار نہیں ہے، بلوچستان میں بہت اوپر کے لوگوں کی حکومت ہے، بلوچستان ستر سالوں سے محروم ہے، خدارہ ان پر رحم کریں۔ قائد حزب اختلاف و رہنما پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) شبلی فراز نے اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ یہ حکومت دو، تین ہفتے کی مہمان ہے۔ شبلی فراز نے بتایا کہ اس وقت ایوان میں ایک وزیر موجود نہیں ہے، یہ حکومت دو تین ہفتے کی مہمان ہے لیکن اس کا مطلب نہیں کہ وہ کام کرنا چھوڑ دیں۔ بعد ازاں سینیٹر عرفان صدیقی نے جواب دیا کہ ہمیں اطلاع دی گئی ہے کہ صبح کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے، آدھے گھنٹے تک وزرا آ جائیں گے، کچھ ممبران بلوچستان پر بات کرنا چاہتے ہیں، ابھی اس پر بحث کر لیتے ہیں۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اس ایوان میں ایک شخص کے معاملہ اٹھانے پر ایوان میں بحث ہوتی رہی کہ پارلیمنٹ سپریم ہے، بحث اس لیے ہوئی کہ اس رکن کو توہین عدالت کا نوٹس دیا گیا، اس رکن نے تین دن بعد جاکر سپریم کورٹ میں معافی مانگ لی۔ واضح رہے کہ 25 اپریل کو سینیٹیر فیصل واڈا نے سینیٹ اجلاس میں کہا تھا کہ کہ اگر ایک حلف نامہ ہم پر لاگو ہے تو وہ حلف نامہ پاکستان کے تمام ججوں، سارے جرنیلوں پر بھی لاگو ہو گا، یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی اس ایوان کے باہر ہمیں صادق اور امین کے سرٹیفکیٹ دے، اگر ہماری پگڑی اچھلے گی تو ہم پگڑیوں کی فٹبال بنا دیں گے۔

سینیٹر بلال احمد خان نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں چند لوگوں کی حرکت کی وجہ سے پورے صوبے پر اثرات پڑ رہے ہیں، دہشت گردوں کا آسان ٹارگٹ بلوچستان ہے, پارلیمنٹ نے بلوچستان کے مسئلہ کو سنجیدہ نہیں لیا, بلوچستان کے مسئلہ پر بات کر رہا ہوں تو لگتا ہے دیواروں سے بات کررہا ہوں، کوئی وفاقی وزیر ایوان میں موجود نہیں یہ سنجیدگی کا عالم ہے، ہمارے لوگوں کو ہمارے خلاف استعمال کیا جارہا ہے، ہمارے دشمن ممالک ہمارے لوگوں کو استعمال کررہے ہیں، بلوچستان کے لوگوں کو اپنا سمجھیں۔ اس موقع پر وفاقی وزرا اعظم نذیر تارڑ، اویس لغاری اور سینیٹر محسن نقوی ایوان میں پہنچ گئے۔ بعد ازاں سینیٹر زرقہ سہردوری کا کہنا تھا کہ پاکستان جس نہج پر کھڑا ہے اس پر دو تین لوگ بیٹھ کر حل تلاش نہیں کر سکتے، شراکت داروں کو جب تک آپ نہیں سنیں گے حل نہیں نکلیں گے، گوادر میں جو نوجوان، بچیاں گھروں سے نکلی ہیں، ان سے بات کون کرے گا؟ اس پر سینیٹر ناصر نے اعتراض عائد کرتے ہوئے کہا کہ زرقہ سہروردی پہلے بھی بلوچستان پر بات کر چکی ہیں، سینیٹر زرقہ نے جواب دیا کہ ہم خواتین پچاس فیصد ہیں اور انہیں بات کرنے کا موقع نہیں دیا جارہا۔ اس پر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ آپ بلوچستان پر تقریر کر چکی ہیں، آپ نقطہ اعتراض پر مختصر سی بات کریں۔ اسی کے ساتھ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی سالانہ رپورٹ 2023 ایوان میں پیش کردی گئی، رپورٹ اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی۔ شبلی فراز نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری فری فئیر الیکشن کرانا ہے اس پر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ 2018 کے الیکشن بھی آپ کے سامنے ہیں، الیکشن درخواستیں عدالتوں کے سامنے پڑی ہیں۔ شبلی فراز نے مزید کہا کہ حکومتی وزیر رپورٹ پر بحث سے روک رہے ہیں، یہ کیوں رپورٹ پر بحث سے پریشان ہو رہے ہیں؟ یہ فارم 47 والے بیٹھے ہیں، الیکشن کمیشن کی رپورٹ پر بحث ہونی چاہیے۔بعد ازاں عرفان صدیق نے شبلی فراز سے مکالمہ کیا کہ آپ الیکشن کمیشن کی رپورٹ پڑھ لیں، ہم اگلے ہفتے ایوان کی رائے لے لیں گے کہ اس پر بحث کرنی ہے کہ نہیں۔

اس کے بعد سینیٹر عبد الشکور نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ میرا توجہ دلا ونوٹس بلوچستان کی تحصیل گلستان کو گیس سپلائی منصوبہ کی تکمیل میں خلاف معمول تاخیر پر ہے، عرفان صدیقی نے کہا کہ اس معاملہ کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر محسن نقوی نے سینیٹ اجلاس میں بات کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ جو ریاست کے خلاف بندوق اٹھائے گا، اس کا بندوست کیا جائے گا۔بعد ازاں شبلی فراز نے مزید بتایا کہ ایپکس کمیٹی ہو یا جو بھی طاقت پر فیصلہ نہیں لینے چاہیے، مسئلہ ہمارا ہے، ہماری حکومت کا دل بڑا ہونا چاہیے، وزیر داخلہ چلے گئے، اس مسئلے کو سنجیدہ لیں۔ بعد ازاں سینیٹر پلوشہ خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ زرداری صاحب نے بلوچستان کے حقوق کی بات کی تھی، یہ توجہ دینی ہوگی کہ پستول کے ٹریگر کے پیچھے ہاتھ کس کا ہے؟ کیا ہوا ہے بنگلہ دیش میں، اس کو سمجھنا چاہیے، سب سے پہلا حق ان لوگوں کا ہے جس کا پیارا مارا گیا ہے، انہیں سننا چاہیے، ریاست ماں ہے، پہلے ان سے پوچھا جائے، مودی کہتا رہا ہے کہ بلوچستان کے لوگوں سے میں رابطہ میں ہوں، ہیومن رائٹس والے اب کیوں چپ ہیں؟ وہ کیوں نہیں بولتے انہوں نے درخواست کی کہ سینیٹ کا اجلاس کوئٹہ میں رکھیں، اور ہم وہاں جا کر ان لوگوں کو سنیں گے۔ سینیٹر دوست محمد خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کرکٹ ٹیم کا اتنا برا حال ہے کہ ہم بنگلہ دیش سے ہار گئے۔ مزید بتایا کہ عمران خان دہشت گردی کے ماہر ہیں، اس پر عرفان صدیقی نے سینیٹر کو ٹکتے ہوئے کہا کہ یہ جو جملہ آپ نے بولا ہے، اس کی درستگی کریں، بعد ازاں دوست محمد خان نے جملے کی تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان دہشت گردی کے خاتمہ کا ماہر ہے۔ بعد ازاں سینیٹ اجلاس پیر شام 5 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی