i پاکستان

سی ٹی ڈی دفتر سے شہری بازیاب، افسران اور اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درجتازترین

May 22, 2024

محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی ) کے دفتر سے بازیاب ہونے والے شہری عالیان کے ماموں نے سی ٹی ڈی افسران اور اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کروادیا۔ مقدمہ اغوا برائے تاوان کی دفعہ کے تحت درج کیا گیا ہے، اس میں بتایا گیا کہ میں پاکستان رینجرز میں بحیثیت لانس نائیک ڈیوٹی کرتا ہوں، 19 مئی کو میرا بھانجا محمد عالیان عراق سے کراچی پہنچا تھا، شاہراہ فیصل پر میرے بھانجے کو سرکاری پولیس موبائل نے روکا جس کے ساتھ ایک ڈبل کیبن بھی موجود تھی اور وہ اسے ٹیکسی سے اتار کر اپنے ہمراہ لے گئے، دو روز بعد مجھے موبائل فون کال موصول ہوئی، کالر نے اپنا تعلق سی ٹی ڈی سے بتایا اور مجھ سے کہا کہ اگر تم بھانجے کی رہائی چاہتے ہو تو 15 لاکھ روپے تاوان ادا کرو۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی ٹی ڈی اہلکار سے ایک لاکھ روپے میں معاملات طے ہوا اور مجھے رقم لے کر سول لائن سی ٹی ڈی تھانہ پہنچنے کا کہا گیا میں شام 4 بجے وہاں پہنچا جہاں پر موجود ایک شخص نے کہا کہ بھانجے کے لیے آئے ہو تو رقم مجھے دے دو، میں نے کہا کہ پہلے میرے بھانجے کو لا وپھر رقم دوں گا، تاہم رقم دینے کے بعد ہی میرے بھانجے کو مجھے دیا گیا، اسی کے ساتھ رینجرز اہلکار سی ٹی ڈی کے دفتر میں داخل ہوگئی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز رینجرز نے سی ٹی ڈی دفتر پر چھاپا مارتے ہوئے مغوی شہری عالیان کو بازیاب کروایا تھا۔ دوسری جانب رینجرز کی جانب سے محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے دفتر پر مغوی شہری عالیان کی بازیابی کے لیے چھاپے کے بعد پولیس نے اسٹیشن ہاوس افسر (ایس ایچ او) سی ٹی ڈی امداد خواجہ کو معطل کردیا۔ ایس ایچ او سی ٹی ڈی امداد خواجہ کی ٹیم کو گزشتہ روز اغوا برائے تاوان کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا، ایس ایچ او امداد خواجہ گرفتار ہونے والی ٹیم کی سربراہی کررہے تھے۔ شہری عالیان کو حراست میں لینے اور بازیابی کی اطلاع امداد خواجہ کو بھی تھی تاہم پولیس افسران نے امداد خواجہ کے خلاف قانونی کارروائی نہ کی بلکہ ان کو معطل کرکے محفوظ راستہ دے دیا۔ اس سے قبل بھی ایس ایچ او سی ٹی ڈی امداد خواجہ کے خلاف سینٹرل پولیس آفس میں کئی شکایات موصول ہوچکی ہیں، امداد خواجہ پر شہریوں کو مختصر مدت کے لیے اغوا کرنے کا الزام بھی ہے، ایس ایچ او سی ٹی ڈی امداد خواجہ کو اس سے قبل بھی عہدے سے ہٹایا جاچکا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی