پی ٹی آئی رہنمابیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ آئینی عدالت بنانے کیلئے جلدی نہیں ہونی چاہیئے، مشاورت کے ساتھ آئینی عدالت بن سکتی ہے، شک ہے کہ آئینی عدالت میں مرضی کے ججز لگا کر مرضی کے فیصلے کروائے جائیں گے۔ ا یک انٹرو یو میں انہوں نے کہا کہا کہ آئینی ترامیم میں کچھ ترامیم ملٹری کورٹس سے متعلق تھیں، جس میں سویلین کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل کی بات ہورہی تھی۔اسی طرح لوٹا کریسی جس کے ذریعے ہارس ٹریڈنگ کی جاتی رہی، حکومتیں بنائی اور گرائی جاتی رہیں۔ لیکن چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی عدالت نے بڑی زبردست فیصلہ دیا کہ آرٹیکل 63 کے تحت ارکان اسمبلی ہارس ٹریڈنگ پر نااہل ہوجائیں گے، ووٹ شمار بھی نہیں ہوگا، یاد ہوگا جب حمزہ شہبازکو 25لوگوں نے ووٹ دیئے لیکن فیصلہ آیا تو حمزہ شہبازشریف کی حکومت ختم ہوگئی تھی، اس کو ترامیم میں آئینی تحفظ دیا جارہا تھا۔انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت بنانے کیلئے جلدی نہیں ہونی چاہیئے، مشاورت کے ساتھ آئینی عدالت بن سکتی ہے، شک ہے کہ آئینی عدالت میں مرضی کے ججز لگا کر مرضی کے فیصلے کروائے جائیں گے، آئینی ترامیم میں سویلین کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل کی ترمیم بھی تھی۔ ایک تجویز دی گئی کہ اسی سپریم کورٹ میں آئینی بنچز بنا دیں ججز سے کہا جائے کہ کچھ ججز آئینی کیسز اور باقی دوسرے مقدمات کو سنیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی