پاکستان نے شام پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے پابندیوں کو انسانی امداد اور تعمیر نو کی راہ میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے ۔ یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے سلامتی کونسل میں شام کی سیاسی اور انسانی صورت حال پر بریفنگ میں حصہ لیتے ہوئے کہی ۔انہوںنے کہا کہ شام پر عائد پابندیاں اس کی بحالی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔مستقل مندوب نے کہا شام کی 80 فی صد سے زائد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، اس معاشی بحران کے دوران یک طرفہ جابرانہ اقدامات تعمیر نو کو محدود کرتے ہیں، پابندیاں بنیادی اشیائے ضروریہ، خدمات، مالی وسائل تک رسائی محدود کرتی ہیں، اس بدلتی صورت حال کے پیش نظر ہم ان پابندیوں پر جامع نظرِ ثانی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ عاصم افتخار احمد نے کہا پابندیوں پر نظرثانی کی جائے تاکہ یہ اقدامات انسانی امداد یا قومی بحالی میں رکاوٹ نہ بنیں، پاکستان کو شام میں طویل تنازع، گہرے انسانی اور علاقائی اثرات پر تشویش ہے۔
پاکستانی مستقل مندوب نے شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے احترام کا اعادہ بھی کیا، اور کہا کہ پاکستان کو شام میں اسرائیلی حملوں اور جنوبی شام میں طویل فوجی موجودگی کے بیانات پر تشویش ہے، یہ اقدامات بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔مستقل مندوب نے کہا پاکستان ان اسرائیلی خلاف ورزیوں کی سخت مذمت کرتا ہے، اور 1974 کے علیحدگی معاہدے پر مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کرتا ہے،شام میں جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی قبضہ غیر قانونی ہے، سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق یہ قبضہ کالعدم اور غیر موثر ہے، اس لیے سلامتی کونسل اسرائیل کو مقبوضہ جولان کی پہاڑیوں سے مکمل انخلا کا حکم دے۔انھوں نے کہا شام میں انسانی بحران کے شکار 1 کروڑ 65 لاکھ سے زائد افراد کو امداد کی ضرورت ہے، تقریبا 40 فی صد اسپتال، 50 فی صد سے زائد بنیادی طبی مراکز ناکارہ ہو چکے ہیں، برسوں کے تنازع اور تکلیف کے بعد شام ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے، حالیہ سیاسی پیش رفت شام کے لیے اتحاد، امن اور تعمیرِ نو کا موقع فراہم کرتی ہیں، امید ہے نئی شامی قیادت ایک جامع، مستحکم اور خوش حال مستقبل کی سمت گامزن ہوگی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی