بجلی کے صارفین کو بلوں کی اقساط کی تاخیر سے ادائیگی کرنے پر قانون کے تحت 14 فیصد سود ادا کرنا پڑے گا اور بعد ازاں جزوی ادائیگی کی سہولت سے بھی ایک سال کے لیے نااہل کر دیا جائے گا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ اضافی رقم بل کی تاخیر سے ادائیگی پر 10 فیصد جرمانے کے علاوہ ہے۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کنزیومر سروس مینول (سی ایم ایس) میں ایک ترمیم کرکے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا، جس کا مطالبہ پاور ڈویژن اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) نے کیا تھا، لیکن اس کا اطلاق کے الیکٹرک کے صارفین پر بھی ہوگا۔تاہم ریگولیٹر نے بجلی کے صارفین کے خلاف متعدد تعزیری کارروائیوں کی درخواست کو مسترد کر دیا، جس میں ترجیحی بنیادوں پر نئے کنکشنز کے لیے بھاری فیس، ایک ہی جگہ پر متعدد کنکشنز پر پابندیاں اور جرمانے، اور مشکوک استعمال کے لیے جاری کردہ ڈیٹیکشن بلوں (جیسے سست میٹر، خراب میٹر، یا چوری )پر جرمانے میں اضافہ شامل ہے۔نیپرا نے نوٹیفکیشن میں کہا کہ نیپرا نے کہا کہ اگر کوئی صارف رواں ماہ کے بل کی قسط کی درخواست کرتا ہے تو مقررہ تاریخ کے اندر پہلی قسط ادا کرنے پر کوئی سود یا تاخیر سے ادائیگی پر جرمانہ نہیں ہوگا۔تاہم باقی اقساط پر 14 فیصد شرح سود سالانہ ادا کرنا ہوگا، اور قسطوں کی سہولت کی اجازت مالی سال میں صرف ایک بار ہوگی۔
نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صارفین مقررہ تاریخوں سے پہلے بلوں کی ادائیگی کے لیے مقررہ تاریخوں میں توسیع کی درخواست کریں گے، ڈسکوز اور کے الیکٹرک کمپیوٹرائزڈ بل تیار کریں گے، جس سے مقررہ تاریخوں پر اقساط اور توسیع کی اجازت ہوگی۔انرجی پلاننگ کمیشن کے سابق رکن سید اختر علی نے نیپرا کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تاخیر سے ادائیگی پر 10 فیصد یا شرح سود بہت زیادہ اور غیرمنصفانہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حالانکہ اس وقت شرح سود 22 فیصد ہے لیکن پھر بھی تاخیر سے ادائیگی پر جرمانہ 2 فیصد سے زائد نہیں ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ یہ یکطرفہ فیصلہ ہے، سید اختر علی کا کہنا تھا کہ اگر آپ ڈسکوز کی آمدنی بہتر کرنے کے لیے اقساط پر 14 فیصد شرح سود عائد کرنے کی اجازت دے رہے ہیں تو آپ کو بل تاخیر سے ادا کرنے پر جرمانے کو کم کرنا چاہیے، یہ بہت زیادہ ہے۔نیپرا حکام کا کہنا تھا کہ ڈسکوز پہلے ہی اپنے طور پر صارفین سے 14 فیصد شرح سود وصول کررہی ہیں، ریگولیٹر کی جانب سے یہ فیصلہ اسے باضابطہ لاگو کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سنگل فیز کا ترجیحی بنیادوں پر میٹر لگوانے کے لیے 15 ہزار روپے اور تھری فیز کا میٹر لگوانے کے لیے 30 ہزار روپے ارجنٹ فیس کے ڈسکوز کے مطالبے کو ریگولیٹر نے مسترد کردیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی