سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا ہے کہ صاف شفاف ماحول میں رہنا ہر شہری کا بنیادی اور آئینی حق ہے۔ سپریم کورٹ نے فضائی آلودگی پھیلانے والوں کیخلاف 11 جولائی کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، 17 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔ تحریری حکم نامے میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ دنیا میں ہر 9 میں سے ایک موت فضائی آلودگی کی وجہ سے ہوتی ہے، ڈبلیو ایچ او کے مطابق فضائی آلودگی سالانہ 70 لاکھ اموات کا باعث بن رہی ہے۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ بنگلادیش، بھارت، نیپال اور پاکستان دنیا کے آلودہ ترین ممالک ہیں، دنیا کی کل آبادی کا 22.9 فیصد بنگلادیش، بھارت، نیپال اور پاکستان میں ہے۔ عدالت نے کہا کہ ایئر کوالٹی رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کا دوسرا آلودہ ترین ملک ہے، صاف شفاف ماحول میں رہنا ہر شہری کا بنیادی اور آئینی حق ہے۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کے سبب انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں اور درختوں کو بھی خطرات لاحق ہیں، ماحولیاتی آلودگی کے سبب کینسر اور دل کی مہلک بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ رپورٹ کے مطابق کے پی میں 3 سٹون کریشر سنگین ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں، کے پی کے ان 3 کرشنگ پلانٹس کو فوری بند کرایا جائے۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت کو بتایا گیا خیبرپختونخوا میں مزید 900 سٹون کرشنگ پلانٹس کام کر رہے ہیں، صوبائی ماحولیاتی تحفظ ایجنسی 900 سٹون کرشنگ پلانٹس کا جائزہ لے۔ عدالت نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والے سٹون کرشنگ پلانٹس کے خلاف آزادانہ کارروائی کی جائے، آلودگی سے متعلق قواعد کی خلاف ورزی کرنے والے کرشنگ پلانٹس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ سپریم کورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو فضائی آلودگی سے متعلق قواعد کی تجدید کا حکم دے دیا اور پیش رفت رپورٹ طلب کر لی۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کیس کی مزید سماعت نومبر کے پہلے ہفتے میں ہو گی، سٹون کرشنگ پلانٹس کے خلاف سورج گلی خانپور کے رہائشیوں نے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی