2022 میں گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والے شکیل تنولی کے والد رفاقت تنولی کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں آئی جی اسلام آباد پولیس، ایس ایچ او تھانہ کوہسار، تھانہ کھنہ اور ڈی سی اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت رفاقت تنولی کو بازیاب کرانے کے احکامات جاری کرے، دوسرے فیملی ممبرز کی بازیابی کے احکامات بھی جاری کئے جائیں۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ شکیل تنولی قتل کیس میں عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے پر پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، تھانہ کھنہ کے ایس ایچ او نے احتجاجی مظاہرین پرغیرقانونی طور بیہمانہ تشدد کیا، احتجاجی مظاہرین کو غیرقانونی طور پر گرفتار اور مبینہ اغوا کیا گیا، گرفتار افراد کو نامعلوم مقام پر حراست میں رکھا گیا ہے۔ دائر درخواست میں کہا گیا کہ رفاقت تنولی اپنے بیٹے شکیل تنولی کے قتل کے مقدمے میں مدعی ہیں، پرامن احتجاج رفاقت تنولی کا قانونی حق ہے، انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے ضروری ہے کہ متعلقہ افسران کو طلب کیا جائے، بیلف مقرر کر کے رفاقت تنولی اور دیگر افراد کو بازیاب کرایا جائے، فریقین کو اختیارات کے غلط استعمال سے روکا جائے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ ایس ایچ او تھانہ کوہسار کو عدالت کے 24 جون کے فیصلے پر عملدرآمد کا حکم دیا جائے اور رفاقت تنولی کا بیان قلمبند کیا جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی