ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے 197 ملزمان کی بریت کا فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ پراسیکیوشن الزام ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خان نے ملزمان کی درخواستِ بریت منظور کرنے کا فیصلہ جاری کیا، جس میں عدالت نے کہا کہ مقدمے کے مطابق دسمبر 2023 میں ملزمان نے ریڈ زون میں پہنچنے کی کال دی، ملزمان نے کسی کو وزیراعظم ہاس، سپریم کورٹ، صدر ہاوس وغیرہ میں داخل نہ ہونے دینے کا کہا۔ ملزمان نے اداروں کے خلاف اشتعال بھی پھیلانے کی کوشش کی۔ عدالتی فیصلے کے مطابق ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی کال پر بلوچ یکجہتی کمیٹی نے 23 دن دھرنا دیا۔ الزام کے مطابق روکنے کے باوجود مظاہرین نے ریڈ زون میں داخلے کی کوشش کی، پتھرا کیا، پولیس سے الجھے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ پراسیکیوشن ملزمان کی طرف سے توڑپھوڑ، کارِسرکار میں مداخلت ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ ظہیر نامی ملزم کے علاوہ پراسیکیوشن دیگر ملزمان پر الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ پراسیکیوشن نے مجموعی طور پر 197 طلبہ کو بطور ملزم نامزد کیا۔ پراسیکیوشن اصل ملزمان اور بے گناہ طلبہ میں فرق کرنے میں ناکام رہی۔ جرم ثابت ہونے کے کوئی امکان نہیں، ٹرائل کرنیسے عدالتی وقت ضائع ہوگا۔ 32 درخواستگزاروں ملزمان اور وقوعہ سے دیگر گرفتار طلبہ کو بھی کیس سے بری کیاجاتاہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی