پنجاب میں الیکشن ٹریبونلز کو فعال بنانے کیلئے سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔ سلمان اکرم راجہ نے 4 جولائی کے عدالتی حکم پر نظرثانی کی درخواست دائر کر دی۔ درخواست گزار کی جانب سے مقف اپنایا گیا ہے کہ 4 جولائی کو جاری فیصلے میں الیکشن کمیشن کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے مشاورت کرنے کی ہدایت کی گئی، سپریم کورٹ نے مشاورت کے حوالے سے کوئی گائیڈ لائنز مہیا نہیں کیں، چیف جسٹس کی جانب سے کسی بھی جج کی تعیناتی کو سب سے معتبر تصور کیا جاتا ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ٹریبونلز کیلئے تعینات ججز کا فیصلہ درست تھا، الیکشن کمیشن کا لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے تعینات ججز کو نا ماننے کے پیچھے قانونی جواز نہیں، سپریم کورٹ کے دو ججز نے الیکشن کمیشن کا موقف غلط قرار دیا کہ ان کے پاس ٹریبونلز کیلئے ججز منتخب کرنے کا اختیار ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنا درست نہیں، سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ٹریبونلز کیلئے تعینات ججز کی نامزدگی معطل نہیں کی، لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ٹریبونلز کیلئے نامزد ججز ہی موجود ہیں، الیکشن کمیشن لاہور ہائیکورٹ سے نامزد ججز پر مشاورت کرے اور وجوہات پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کام جاری رکھنے والے الیکشن ٹریبونلز کو بحال کیا جائے، مشاورت کا مطلب الیکشن کمیشن نامزد ججز پر ٹھوس وجوہات پیش کرے، الیکشن کمیشن کے پاس لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے نامزد ججز کی تعیناتی کو نہ ماننے کا اختیار نہیں۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ پنجاب میں الیکشن ٹریبونلز میں کام کرنے والے ججز کے دائرہ کار کا تعین کرنے کا اختیار لاہور ہائیکورٹ کے پاس ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی