i پاکستان

پنجاب اسمبلی کا اجلاس اپوزیشن کااحتجاج، حکومتی اوراپوزیشن ارکان کی ایک دوسرے کیخلاف نعرے بازیتازترین

June 28, 2024

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوز شریف نے کہا ہے کہا کہ ا پوزیشن کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ، کارکردگی سے مات دینگے ، مہنگائی میں آج بہت حد تک کمی ہو چکی ہے، عوام اپوزیشن کی نااہلی کے برسوں بعد سکون کا سانس لیا ،ہسپتالوں میں مفت دوائی دوبارہ ملنا شروع ہو گئی،ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کے درمیان بھی مقابلہ کی فضا شروع کر دی، ، 400 ارب روپے کا تاریخی کسان پیکج لا رہے ہیں، ایگری کلچر ریفارمز ایک چھت میں تمام سہولیات دیں گے، کسانوں کو بلا سود قرضوں کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپے ملیں گے،پانچویں کلاس تک کے بچے کو مفت دودھ دیا جائے گا، شہباز شریف دور کی لیپ ٹاپ اسکیم کو دوبارہ شروع کرنے جا رہے ہیں، 10 ارب روپے کی لاگت سے اس کا آغاز کر رہے ہیں، گوگل انٹرنیشنل ہر سال تین لاکھ سے زائد بچوں کو ڈیجیٹل اسکلز کی تربیت دے گا۔جمعہ کو پنجاب اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ملک احمد خان کی زیر صدارت ہوا جس میں اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور شرم کرو حیا کرو کے نعرے لگائے گئے ، وزیراعلی کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی ، وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے اپوزیشن کے نعروں کے جواب میں ایوان میں گھڑی لہرا دی ، وزیر تعلیم اپوزیشن کو گھڑی دکھا کر گھڑی چور کا طعنہ دیتے رہے۔ مریم نوا ز نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انکو شرم اس وقت کرنی چاہیے تھی جب یہ اپنے ملک پر حملہ کر رہے تھے ، انکو شرم اس وقت کرنی چاہیے تھی جب یہ توشہ خانہ پر ہاتھ صاف کر رہے تھے ۔ پنجاب اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب کو 100 دن مکمل ہوچکے ہیں، اس دوران اپوزیشن کی جانب سے نعرے بازی کی گئی کہ ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے جس پر مریم نواز نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بیٹھ جائیں، گلا تھک جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مالی سال 25-2024 کا اپنا پہلا بجٹ پیش کر دیا ہے، وزیراعلی پنجاب کا کہنا تھا کہ میں مقدس ایوان کے سامنے پنجاب کے عوام کو کہنا چاہتی ہوں کہ ہم نے پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ پیش کر دیا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ اپوزیشن والے میرے بھائی، بہن ہیں، میں جانتی ہوں کہ ان میں سے بہت بڑی تعداد محب وطن پاکستانیوں کی ہے، اس بار پنجاب کے عوام پر کوئی ٹیکس نہیں لگا۔ وزیراعلی پنجاب کا کہنا تھا کہ 100 دن میں ہم نے جو کام کیے ہیں، وہ ایک بجٹ تقریر میں سمیٹنا میرے لیے ناممکن تھا اور اب جتنا بھی شور کرلیں، میں جانتی ہوں کہ یہ اپوزیشن دبا ومیں ہیں کیونکہ ان کے پاس کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس معزز ایوان سے کہا تھا کہ اس حکومت کو چلانا میرے لیے دہرا چیلنج ہے کیونکہ یہاں پر یہاں پرفارمنس کے ریکارڈ بنانے والا نوازشریف جیسا وزیراعلی بھی رہا، شہباز شریف وزیراعلی رہے ہیں، جنہوں نے پنجاب کے عوام کی تقدیر خدمت کے ساتھ بدلی ہے۔ مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ تین مہینے کی کارکردگی کے بعد تحریک انصاف کی حکومت نے اخبارات ایک اشتہار دیا تھا، جس میں لکھا تھا کہ ہم مصروف تھے، وہ خدمت میں نہیں انتقام لینے میں مصروف تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگوں کے اے سی اتروانے میں مصروف تھے، میں فخر سے کہنا چاہتی ہوں کہ نواز شریف وہ لیڈر ہے جس نے کہا کہ عمران خان کے سیل میں اگر ایک اے سی لگا ہے تو دوسرا بھی لگا دو، مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔ وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جیل میں سہولت بھلے مل جائے، دیسی مرغی بھلے مل جائے، ان کو ایکسرسائز کی مشینیں بھلے مل جائیں، ہماری طرف سے کوئی زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جو منصوبے پیش کیے ہیں، ان پر عملدرآمد آج بجٹ کی منظوری کے بعد شروع ہو جائے گا، مزید کہنا تھا کہ نوجوانوں کی بات ہوتی ہے، پاکستان اور پنجاب کی تاریخ میں اتنی ینگ اور پڑھی لکھی کابینہ کبھی کسی نے نہیں دی ہو گی، جو یہاں بیٹھی ہے۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ پنجاب کا بجٹ الفاظ کا گورکھ دھندا نہیں ہے، آج جو وعدہ کرکے جائیں گے، اسے ایک سال کے اندر پورا کرکے دکھائیں گے، انہوں نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شرم اور حیا ان کو اس وقت کرنی چاہیے تھی، جب یہ اپنے ملک پر حملہ کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ جتنا پیسا ہم صحت اور تعلیم پر لگانے جا رہے ہیں، اس کی مثال بھی ماضی میں نہیں ملتی۔ وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے کہا کہ مہنگائی میں آج بہت حد تک کمی ہو چکی ہے، عوام نے ان(اپوزیشن)کی نااہلی کے برسوں بعد سکون کا سانس لیا ہے، آٹا، روٹی، چینی، گھی، سبزیاں، بیکری کی مصنوعات سب سستی ہو چکی ہیں، ہسپتالوں میں مفت دوائی دوبارہ ملنا شروع ہو گئی ہے، جو انہوں نے بند کر دی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے وہ پنجاب ملا ہے، جہاں کرپشن میں لتھڑے ہوئے لوگ ہیں، جہاں پر رشوت کے بغیر کوئی فائل آگے نہیں بڑھتی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں معزز ایوان کو گواہ بنا کر کہتی ہوں کہ پچھلی نااہلی کا رونا نہیں رں گی، میں 100 دن کی کارکردگی عوام کے پاس لائی ہوں۔ وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے کہا کہ پنجاب واحد صوبہ ہے، جس نے نہ صرف روٹی کی قیمت کم ہے بلکہ اس قیمت کو پورے صوبے میں یکساں عملدرآمد کروایا ہے، اور یہ مذاق بھی اڑاتے ہیں کہ تندور پر جا کر روٹی کی قیمت چیک کرتے ہیں، یہ سمجھتے ہیں کہ یہ چھوٹا کام ہے، وزیراعظم، وزیراعلی کا بھی یہ کام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 10 کلو آٹے کا تھیلا مارچ میں 1380 روپے کا تھا، اس وقت وہ 800 روپے کا مل رہا ہے، مجھے افسوس ہے کہ باقی صوبوں نے اعلان تو کر دیا لیکن وہ 12، 13 روپے کی روٹی ملنے کو یقینی نہیں بنا سکے، اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں روٹی کی قیمت کم کروائیں۔ وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے کہا کہ اللہ تعالی نے جو مجھے کرسی دی ہے، لوگ سمجھتے ہیں کہ وزیراعلی کی کرسی طاقت، جہازوں، گاڑیوں کے استعمال کے لیے ہے، نہیں جناب اسپیکر، یہ ایک، ایک چیز جو میرے سپرد کی گئی ہے، اس قوم کی امانت ہے اور اس میں خیانت نہیں ہونے دوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کی انتظامیہ نے 18، 18 گھنٹے کام کیا ہے، اس کو کہتے ہیں عوام کی خدمت کرنا، پنجاب کے عوام نے مجھے میسیج بھیجا کہ وہ اس تبدیلی پر خوش ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ ایک پروگرام مریم کی دستک شروع کیا تھا، اس کے تحت عوام کی دہلیز پر سہولیات کو پہنچایا، جس کے اندر تاریخی 30 ارب کا رمضان پیکیج شامل تھا، صحت کی سہولیات دہلیز پر دیں، مزید کہا کہ اس پروگرام کو 10 خدمات سے شروع کیا اور اگلے تین ماہ میں مزید 65 خدمات شامل کریں گے۔ وزیراعلی پنجاب کا کہنا تھا کہ ہمارے ڈی سی، کمشنر حضرات ہیں، ان کے کی پرفارمنس انڈیکیٹرز بنا دیے ہیں، جن کے اجلاس کی صدارت میں خود کرتی ہوں، ہم ان کو ایک ایک انڈیکیٹر پر دیکھتے کرتے ہیں، ان کے اسکور کارڈز بن رہے ہیں، جب میں نے یہ شروع کیا تھا تو سب سے زیادہ مارکس 35 آئے تھے، اب سب سے کم کارکردگی والے ڈسٹرکٹ کے نمبر 70 ہیں، مزید کہا کہ ہم نے ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کے درمیان بھی مقابلہ کی فضا شروع کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخی کسان پیکج لا رہے ہیں، 400 ارب روپے کا پیکج آ رہا ہے، ایگری کلچر ریفارمز ایک چھت میں تمام سہولیات دیں گے، کسانوں کو بلا سود قرضوں کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپے ملیں گے، بیج، ادویات کے لیے پیسے ملیں گے، مزید کہا کہ کسانوں کو کہنا چاہتی ہوں کہ کسی کے بہکاوے میں مت آئیں، آنے والے وقت میں کسان بہت خوشحال ہوگا۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ جدید زراعت کے آغاز کے پہلے مرحلے میں ہم رعایتی قیمتوں پر تھریشر اور سپر سیڈرز کسانوں کو دے رہے ہیں، 8 ارب کے اس منصوبے میں 60 فیصد حکومت پنجاب ادا کر رہی ہے، 40 فیصد کسانوں کو ادا کرنا پڑے گا، ہم ایگریکچر سولرائزیشن کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں روپے فیس دے کر امیر کا بچہ اسکول میں پڑھتا ہے، آپ دیکھیں گے کہ اسی معیار کے اسکول ہم شروع کریں گے، اور اس سلسلے میں نواز شریف چلڈرن لائبریری کمپلیس لاہور میں قائم کیا جارہا ہے، جس میں ہم ابتدائی تعلیم، پری اسکول لرننگ، اسپشلائزڈ ٹیچرز کا انتظام کریں گے۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ جو لوگ چل پھر نہیں سکتے، وہ اپنے خاندان پر بوجھ نہ بنیں اس کے لیے حکومت پنجاب ہمت کارڈ دینے جارہی ہے، جس میں ان کو اچھی رقم تین، چار مہینے کی مل جایا کرے گی، اس کے ساتھ ساتھ ویل چیئر کا بھی انتظام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتنی غربت ہے کہ بچے اسکول ناشتہ کر کے نہیں آتے، اور وہ گیارہ بجے کے قریب اسکول میں بے ہوش ہو جاتے ہیں، پنجاب بھر میں پانچویں کلاس تک ہم فری دودھ کا منصوبہ شروع کرنے جا رہے ہیں، سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے پری اسکول لے کر پانچویں کلاس تک کے بچے کو مفت دودھ دیا جائے گا، یہ 27 ارب روپے کا منصوبہ ہے، جب گرمی کی چھٹیوں کے بعد اسکول کھلیں گے تو تمام بچوں کو فری دودھ ملے گا۔ مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ شہباز شریف دور کی لیپ ٹاپ اسکیم کو دوبارہ شروع کرنے جا رہے ہیں، 10 ارب روپے کی لاگت سے اس کا آغاز کر رہے ہیں، اس کے علاوہ گوگل انٹرنیشنل ہر سال تین لاکھ سے زائد بچوں کو ڈیجیٹل اسکلز کی تربیت دے گا۔ مزید کہنا تھا کہ اسکول گرانڈز کو کمیونٹی اسپورٹس گرانڈ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا، جس میں اس علاقے کی پوری آبادی شام کو اس کو استعمال کرسکے گی۔ وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ 30ارب روپے سے تاریخ کی سب سے بڑی ٹریکٹر اسکیم شروع کر رہے ہیں، مزید کہا کہ کام ہوتا ہے تو ٹک ٹاک بنتی ہے۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ وائے ڈی اے ہو یا کوئی اور بلیک میلنگ میں نہیں آں گی، میں مریضوں کو تکلیف میں نہیں آنے دوں گی، مزید کہنا تھا کہ 2 ایئر ایمبولینسز رواں ہفتے پنجاب آ رہی ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی