وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نہیں چاہتی کوئی معنی خیز بات چیت ہو، بار بار یہ کہتے ہیں سیاسی قوت سے نہیں جی ایچ کیو سے بات کرینگے۔ ایک انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ یہ بات نہیں ہونی چاہیے کہ بانی پی ٹی آئی آج رہا ہوں گے تو کل ہم پکڑلیں گے، رانا ثنا ء اللہ کی بات پر کچھ کہنے کے بجائے وزیراعظم نے جو بات کی اس پر زور دوں گا، اگر کوئی گرفتاری کسی جرم میں ہونی ہے تو وہ علیحدہ بات ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ جو چیزیں عدالتو ں میں چل رہی ہیں ان کی رہائی عدالتوں نے کرنی ہے ہم نے نہیں، پی ٹی آئی کی صفوں میں ہر بندہ نئی زبان بول رہا ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایوان میں گالم گلوچ کے باعث تنائو کا ماحول چل رہا ہے، ایوان کے ماحول کی وجہ سے خطرے کی گھنٹیاں بج سکتی ہیں کہ سارا کچھ لپیٹ نہ دیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ یہ کل تک امریکا کو ایبسیلوٹلی ناٹ کہتے تھے آج جشن منارہے ہیں، پی ٹی آئی کبھی امریکا کے خلاف بولتی ہے کبھی حق میں۔جب تک معاشی استحکام نہیں آئے گا سیاسی استحکام نہیں آئے گا، یہ چاہتے ہیں پاکستان میں معاشی استحکام نہ آئے، سوچا جائے کون چاہتا ہے چین پاکستان کے راستے گرم پانیوں تک نہ پہنچے۔خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری حکومت آئی تو پہلا وار انھوں نے آئی ایم ایف کو خط لکھ کر کیا تاکہ معاشی استحکام نہ آئے، یہ لوگ چین سے ہمارے معاہدوں کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان میں جو دہشتگردی ہورہی ہے اس کا ایک مقصد کہ پاکستان مستحکم نہ ہوسکے، کون لوگ ہیں جو نہیں چاہتے کہ چین براستہ پاکستان گرم پانیوں تک نہ پہنچے ، پاکستانی معیشت کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش ہورہی، سیاسی اور معاشی استحکام ایک دوسرے سے جڑے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی