اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ترمیمی آرڈیننس اور الیکشن کمیشن میں جاری کارروائی کے خلاف درخواست پر سماعت ملتوی کردی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ میں اس حوالے سے آرڈر جاری کروں گا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماں شعیب شاہین ، علی بخاری اور عامر مغل کی درخواستوں پر سماعت کی۔ پی ٹی آئی رہنماں کے وکیل سجیل سواتی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے بتایا کہ 2023 میں ترمیم کی گئی کہ ریٹائرڈ جج ٹربیونل مین تعینات نہیں ہو سکتا، اب آرڈیننس کے ذریعے کہا گیا ہے ریٹائرڈ جج کو بھی ٹربیونل میں تعینات کر سکتے ہیں۔ اس پر عدالت نے دریافت کیا کہ اگر ریٹائرڈ جج نے ٹریبونل میں تعینات ہونا ہے تو کیا چیف جسٹس سے مشاورت ہو گی؟ وکیل نے جواب دیا کہ جی بالکل ریٹائرڈ جج ٹریبونل کے لیے چیف جسٹس کی مشاورت سے تعینات ہوتا تھا۔ بعد ازاں وکیل سجیل سواتی نے بتایا کہ قانون میں لکھا ہے الیکشن پٹیشنز کا 180 میں فیصلہ ہونا ہے، ٹربیونل سے الیکشن کیس ٹرانسفر کرنے کا ایڈمنسٹریٹو سائیڈ پر اختیار نہیں، یہ جوڈیشل سائیڈ کا اختیار ہے ، کوئی اپنے عمل کا خود جج نہیں ہو سکتا۔ اسی کے ساتھ شعیب شاہین ، علی بخاری اور عامر مغل کے وکلا کے ابتدائی دلائل مکمل ہوگئے۔ وکیل سجیل سواتی نے بتایا کہ ابھی الیکشن کمیشن نے بھی کیس رکھا ہوا ہے ، اس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ میں اس حوالے سے آرڈر پاس کروں گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی