چیئرمین ایف بی آر نے کہا ہے کہ پی او ایس سسٹم کی خلاف ورزی پر دکان کو سیل کرنے علاوہ جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ آئندہ مالی سال سے ٹیکس دہندہ کے آئی ٹی سسٹم کو ایف بی آر کے سسٹم سے منسلک کر دیا جائے گا۔ یہ ڈیجیٹائزیشن نظام کے تحت کیا جائے گا۔ ٹیکس دہندہ کے سسٹم کو ایف بی آر سے منسلک کرنے کے لیے لائسنس انٹگریٹرز ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پوائنٹ آف سیل نظام میں فراڈ کے بعد یہ نظام لایا جا رہا ہے۔ پچھلے نظام میں اوپن سوفٹ وئیر کا نظام اختیار کیا گیا تھا۔ اب ایف بی آر کا اپنا سسٹم ہو گا۔ نئے نظام سے رئیل ٹائم میں کسی بھی جگہ سیل پرچیز کو دیکھا جا سکے گا۔ اب دو نمبری پر سزا بھی بڑھا رہے ہیں۔ پہلے ریسٹورنٹ کو 5 لاکھ روپے جرمانہ ہوتا تھا، اب ایسے ریسٹورنٹ کو ایک ہفتے کے لیے سیل بھی کریں گے۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ آج کل کہا جاتا ہے کہ کارڈ مشین خراب ہے، پیسے اس اکانٹ میں ٹرانسفر کر دیں، وہ اکانٹ ان کے کسی ملازم کا ہوتا ہے۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ بڑے ریٹیلرز کے پاس کارڈز کے ذریعے وصولی کو یقینی بنانے کے لیے قانون بنایا جائے۔ دکانوں پر 30 ہزار روپے سے زیادہ کی ادائیگی بذریعہ کارڈز کرنے کو لازمی کیا جائے۔ دکانوں پر لنک ڈاون ہونے پر ان پر جرمانہ عائد کیا جائے۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ اگر ہمیں ایک دن میں 3 اور ہفتے میں 5 انوائسز مل جائیں، جن میں پی او ایس سسٹم کو بائی پاس کیا گیا تو ایسی دکان کو سیل کریں گے۔ ایسی دکانوں کو 5 لاکھ روپے سسٹم جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی