پاکستان میں نصف خواتین کے پاس موبائل فون اور انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہیں ،35 فیصد خواتین کے پاس خاندانی ناپسندیدگی کی وجہ سے موبائل فون نہیں ،20فیصد خواتین غربت کی وجہ سے موبائل افورڈ نہیں کر سکتیں،21 فیصد پاکستانی خواتین کے پاس اسمارٹ فونز موجود،51 فیصد خواتین اپنے موبائل ڈیوائسز کا انتخاب اپنی مرضی سے کرتی ہیں۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں نصف خواتین کے پاس موبائل فون نہیں ہیں اور ان میں سے زیادہ کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت بھی نہیں ہے جو معاشرے میں بڑے پیمانے پر صنفی فرق کو ظاہر کرتا ہے۔ گلوبل سسٹم فار موبائل کمیونیکیشنز کی ایک سروے رپورٹ کے مطابق موبائل کی ملکیت میں صنفی فرق گزشتہ برسوں میں عالمی سطح پر بہت کم تبدیل ہوا ہے۔ تاہم موبائل اور انٹرنیٹ کے استعمال کے حوالے سے صنفی فرق کینیا اور پاکستان میں کم ہو گیا ہے، اگرچہ یہ اب بھی کافی ہے لیکن بھارت، بنگلہ دیش، نائیجیریا اور گوئٹے مالا میںزیادہ وسیع ہے۔
پاکستان میں 51 فیصد خواتین کے پاس موبائل فون ہیں جبکہ ان میں سے 22 فیصدکو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے۔ اسی طرح 76 فیصدمردوں کے پاس اپنے موبائل ہیں اور ان میں سے 36 فیصدکے پاس انٹرنیٹ سروس تک رسائی ہے۔ پاکستان میں موبائل فون کی ملکیت میں صنفی فرق 33 فیصدہے اور موبائل فون تک رسائی میں صنفی فرق 38 فیصدریکارڈ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 23 فیصد مرد اور 19 فیصد خواتین جن کے پاس موبائل فون نہیں ہے سمجھتے ہیں کہ وہ اسے افورڈنہیں کر سکتے جبکہ 35 فیصد خواتین کے پاس خاندانی ناپسندیدگی کی وجہ سے موبائل فون نہیں ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں صرف 46 فیصدخواتین موبائل فون مالکان اس بات کو تسلیم کرتی ہیںکہ موبائل فون مفید معلومات تک رسائی فراہم کرتا ہے۔ ان تمام ممالک میںجہاں یہ سروے کیا گیا ہے زیادہ تر موبائل فون مالکان جو کام کو اپنی ضروریات کے مطابق سمجھتے ہیںمحسوس کرتے ہیں کہ موبائل فون رکھنے کے بہت بڑے فائدے ہیں۔
تاہم کچھ ممالک میں خواتین کے لیے فوائد اتنے واضح نہیں ہیں۔ پاکستان میں49 فیصد خواتین موبائل مالکان جو کام کو اپنی ضروریات کے مطابق سمجھتی ہیںکا کہنا ہے کہ ان کے موبائل فون ان کے کام میں ان کی مدد کرتے ہیںجبکہ 81 فیصدمردوں کا بھی یہی خیال ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021 میں 21 فیصد پاکستانی خواتین کے پاس اسمارٹ فونز تھے جبکہ 2019 میں یہ تعداد 18 فیصد تھی جس میں 6 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیاجبکہ 22 فیصد خواتین کے پاس بنیادی خصوصیات والے فون ڈیوائسز ہیں۔ 2021 میں 39 فیصد پاکستانی مردوں کے پاس سمارٹ فون تھے جبکہ 2019 میں یہ تعداد 36 فیصد تھی جو کہ 2 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہے جب کہ ان میں سے 29 فیصد کے پاس بنیادی خصوصیات والے فون ہیں۔ روز مرہ اخراجات کے لیے 93 فیصد مرد اپنے موبائل فون اپنے وسائل سے خریدتے ہیں۔ 51 فیصد خواتین اپنے موبائل ڈیوائسز کا انتخاب اپنیمرضی سے کرتی ہیں جبکہ 85 فیصد مرد اپنے موبائل فون کا انتخاب خود کرتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 76 فیصد پاکستانی خواتین انٹرنیٹ تک اپنی رسائی کے بارے میں آگاہ ہیں چاہے وہ اسے استعمال کریں یا نہ کریں جبکہ 92 فیصد مرد جانتے ہیں کہ انہیں اس سہولت تک رسائی حاصل ہے۔ سروے والے ممالک میںخواتین کے مقابلے میں مردوں کے مقابلے میں کم امکان ہے کہ وہ اپنے موبائل فون کا ماڈل منتخب کریں ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی