انسداد ملیریا کے عالمی ڈونر دی گلوبل فنڈ نے حکومت پاکستان کو خط لکھ کر مچھر دانیوں کی چوری پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جامع تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔ میڈیارپورٹ کے مطابق پاکستان کو عطیہ میں ملنے والی لاکھوں مچھر دانیوں کی چوری سے ملک کی جگ ہنسائی ہوئی۔عالمی ڈونر گلوبل فنڈ نے حکومت سے رابطہ کرکے چوری پر شدیدتشویش اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے مال مسروقہ برآمد اور معاملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔ وزارت قومی صحت کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ انسداد ملیریا کے عالمی ڈونرز دی گلوبل فنڈ کی جانب سے حکومت پاکستان کو خط ارسال کیا گیا ہے۔خط گلوبل فنڈ نے وفاقی سیکرٹری وزارت صحت کے نام لکھا ہے جبکہ خط کی کاپی وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلی بلوچستان کو بھی بھجوائی گئی ہے۔گلوبل فنڈ نے حکومت پاکستان سے مچھر دانیاں چوری کے معاملے کی جامع تحقیقات کر کے چوری شدہ مچھر دانیاں برآمد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔خط میں گلوبل فنڈ کی جانب سے کوئٹہ میں کامن مینجمنٹ یونٹ کے زیرانتظام سرکاری ویئر ہاوس سے تین لاکھ 68700 مچھر دانیوں کی چوری کو تشویشناک قرار دیا ہے۔گلوبل فنڈ کے مطابق چوری شدہ مچھر دانیوں کی کھیپ 8 کنٹینرز پر مشتمل ہے اور ان کی مالیت پاکستانی روپوں میں پچیس کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے، گلوبل فنڈ گرانٹ سے خریدی جانے والی مچھردانیاں بلوچستان کے ملیریا کیحوالیسے حساس علاقوں میں تقسیم ہونا تھیں ۔خط میں کہا گیا کہ یہ مچھردانیاں 7 لاکھ 30 ہزار سے زائدافراد میں تقسیم ہونا تھیں، مچھر دانیاں رواں سال جنوری میں کوئٹہ میں واقع ویئرہاوس منتقل کی گئی تھیں اور انکی تقسیم کا آغاز گذشتہ ماہ جولائی میں ہوا تھا۔خط کے مطابق چوری کے واقعے کے بعد بلوچستان کے ملیریا سے متاثرہ اضلاع میں مچھردانیاں تقسیم نہیں ہو سکیں، چوری کے واقعے سے انسداد ملیریا کے مشترکہ اقدامات کو دھچکا پہنچا ہے۔
عالمی امدادی اداریکا کہنا ہے کہ گلوبل فنڈ کے مطابق حکومت پاکستان کو مچھردانیوں کی انشورنس کرانے کی متعدد بار تنبیہ کی گئی تھیں ، گرانٹ ریگولیشنز کے تحت امدادی سامان کی انشورنس حکومت پاکستان کی ذمہ داری تھی ، گرانٹ قواعد کے تحت سامان کو کسی بھی قسم کے نقصان کی تلافی انشورنس کی رقم سے ہونا تھی ۔لیکن کامن مینجمنٹ یونٹ کے حکام نیگلوبل فنڈ کی واضح ہدایات کو نظر انداز کیا۔خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے 2024 سے دو ہزار چھیبس کے دورانیہ کیلئے کل دو کروڑ 70 لاکھ مچھردانیاں فراہم کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔گلوبل فنڈ کا کہنا تھا کہ پاکستان انسداد ملیریا کی جنگ میں نازک موڑ سے گزر رہا ہے، 2022 کے سیلاب نے انسداد ملیریا کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچایا اور جس کے بعدپاکستان میں ملیریا کیسز چھ گنا بڑھ گئے ہیں۔پاکستان میں ملیریا کا سیزن عروج پر ہے، چوری کے واقعے کے بعد بلوچستان کے ملیریا سے متاثرہ اضلاع میں مچھردانیوں کی تقسیم نہیں ہو سکی ہے، جس کے باعث شہریوں کو ملیریا سے بچانے میں مشکلات پیش آئیں گی ۔۔ذرائع کے مطابق کوئٹہ میں سرکاری ویئر ہاوس سے مچھردانیاں رواں ماہ چوری ہوئی تھیں ذرائع کا کہنا ہے کہ مچھردانیاں سی ایم یو کے عملے کی مبینہ ملی بھگت سے چوری ہوئی ہیں۔، ویئر ہاوس کا عملہ مچھر دانیوں کی چوری میں ملوث ہے، مچھر دانیاں چوری کی نشاندہی کنٹریکٹ لینے والی غیر سرکاری تنظیم انڈس نے کی تھی۔ذرائع کے مطابق کامن مینجمنٹ یونٹ نے چوری کے واقعے پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی، بلوچستان کے ملیریا سے متاثرہ مخصوص اضلاع میں مچھردانیوں کی تقسیم جاری تھی۔انڈس نامی این جی او کو بلوچستان کے تین بڑے اضلاع میں اٹھارہ لاکھ مچھردانیوں کی تقسیم کا ٹھیکہ ملا تھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ماضی میں دوا لگی مچھر دانیاں ملیریا کنٹرول پروگرام کی جانب سے براہ راست کی جاتی تھیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی