وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان مشکل معاشی بحران سے گزر رہا ہے ، زبانی بات چیت کرنے سے معاملات حل نہیں ہوں گے، وزیر اعظم نے ایف بی آر میں اصلاحات کا بیڑہ اٹھایا ہے، گورننس کا بہت مسئلہ ہے، تو اس پر بہت سے لوگوں کی تبدیلیاں کی گئی ہیں، ہمیں ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا ہے، اگر یہ ہوگا تو شاید ٹیکس سلیبز بھی نیچے آئیں گے،اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ معاشی بحران سے نکلنے کے بہت حل ہیں لیکن اس وقت سب سے زیادہ ضرورت ایکشن لینے کی ہے، آئی ایم ایف پروگرام پر بہت تنقید ہوتی ہے کہ یہ پروگرام مہنگائی لے کر آتا ہے، میں معاشی ماہر نہیں ہوں لیکن مجھے اندازہ ہے کہ آئی ایم ایف ہمیں ٹیکس چوری روکنے، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے، بجلی کی چوری روکنے، گورننس بہتر کرنے کے لیے کہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اسی پروگرام کو سامنے رکھتے ہوئے ایف بی آر میں اصطلاحات کا بیڑہ اٹھایا ہے ،محکموں کی گورننس کو درست کریں ،بجلی چوری اور ٹیکس چوری روکیں، بجلی چوری لائن لاسز سے عام آدمی پر بھاری بلوں کا بوجھ پڑتا ہے، ہم نے چار ہفتوں میں اصلاحات تیار کیں جنہیں پارلیمنٹ نے منظور کیا، ہم 50،50ارب کیلئے بہت مشکلات کے ساتھ گزارا کررہے ہیں، انکم ٹیکس نہ دینا اور کم ٹیکس دینا ہمارا مسئلہ ہے جس کی محکموں نے نشاندہی کرنی ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جو ٹیکس دے رہے سارا زور انہی پر آجاتا ہے، کابینہ میں بات چیت ہوئی ہے کہ ٹیکس کے نظام میں بہتری لانی ہے، جو پہلے سے ٹیکس دے رہے ہیں انہی پر بوجھ ڈال دیں تو یہ نہیں ہوگا، ہم جب ٹیکس کی صحیح کلیکشن کریں گے تو سب پر بوجھ کم آئے گا، پارلیمنٹ نے ٹیکس ٹریبونل سے متعلق پہلا قانون پاس کیا۔انہوں نے کہا کہ کسٹم سروس کے بڑے سکیل پر تبادلے ہوئے جو اوپر سے نیچے کی طرف جائیں گے، یہ تبادلے حکومت اور ایف بی آر کی ڈومین میں ہیں، لوگ ماضی میں اچھا کام کرتے آئے اور انہیں سائیڈ لائن رکھا گیا، پوسٹنگز ٹرانسفر میں سروس لاز بہت واضح ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ ایسا ایکشن جو کسی کو بغیر پروسیڈنگز کے داغدار کرے وزیراعظم اس پر یقین نہیں رکھتے، پوسٹنگ ٹرانسفرز محکمے کی صوابدید ہوتی ہے، شکوک وشبہات کو دور کرنے کیلئے یہ ایکسر سائز شروع کی گئی، انہوں نے ایف بی آر سے متعلق سب سے زیادہ اجلاس کیے، ایف بی آر میں دو طرح کے کام ہورہے تھے کہ جو اس کا ڈھانچہ ہے اس میں رہتے ہوئے گورننس بہتر کی جائے اور دوسرا عدالتوں میں پڑے 2700ارب کیسز سے متعلق، پارلیمان نے جو پہلا قانون پاس کیا وہ اسی بابت تھا کہ جو ٹیکس ٹریبیونلز ہیں اس میں ترمیم کی ہیں، ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں سیاسی جماعتوں کی نمائندگی تھی جہنوں نے ترمیم تیار کی اور پارلیمان نے اسے منظور کیا۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ 2کروڑ تک کے ٹیکس کے معاملات کمشنر انکم ٹیکس کے پاس جائیں گے اور اس سے اوپر والی ٹریبیونلز میں جائیں گی، ٹریبیونلز میں جوڈیشل ممبرز کی تعیناتی کا اختیار وزیر اعظم کے پاس تھا لیکن اب یہ اوپن میرٹ پر ہوگا، انہوں نے یہ اختیار خود چھوڑا ہے۔اعظم نذیر نے بتایا کہ گورننس کا بہت مسئلہ ہے، تو اس پر بہت سے لوگوں کی تبدیلیاں کی گئی ہیں، کسٹم سروس افسران کے تبادلے اوپر سے شروع ہوئے اور یہ سلسلہ نیچے تک جائے گا، لوگوں کا تبادلہ کارکردگی کے حساب سے کیا گیا ہے، ڈیوٹی میں ہیرا پھیری، اسمگلنگ، ٹیکس چوری ہمارے مسائل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جو ٹیکس دے رہے ہیں سارا زور انہی پر آجاتا ہے، اس پر بھی وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا ہے، اگر یہ ہوگا تو شاید ٹیکس سلیبز بھی نیچے آئیں گے۔بعد ازاں وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ وزیر اعظم کا دورہ سعودی عرب کامیاب رہا، سعودی وزرا کے ساتھ جو اجلاس کا سلسلہ تھا وہ دو دن جاری رہا، دو دن میں اعلی سطحی میٹنگ ہوئیں، تمام وزرا نے بتایا کہ ہمیں محمد بن سلمان کا حکم ہے کہ ہم نے پاکستان کے لیے کوششیں کرنی ہے، پاکستان کے ساتھ تعاون کرنا ہے، یہ بہت بڑی پیشرفت ہے، ایک ماہ کے اندر وزیر اعظم کی سعودی ولی عہد سے دو ملاقاتیں ہوئیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ دورہ سعودی عرب کے فورا بعد چند ہی روز میں کاروباری سعودی شخصیات کا ہائی پاور وفد پاکستان آرہا ہے، یہ پاک سعودی تعلقات کا نیا نیا موڑ ہے اور اس سے ہماری معیشت کو فائدہ ہوگا، معیشت مستحکم ہوگی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی