پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کے صدر جنرل عبدالقیوم نے کہا ہے کہ پاک وہند جنگو کے غازیوں اور شہداء کی بیواؤں کا گزارہ مشکل ترین ہوگیا ہے ،حکومت سے اپیل ہے کہ کم از کم پنشن35000روپے ہو، ایک رینک کی پنشن سب کیلئے برابر ہو، سابقہ فوجیوں کے لئے صحت اور تعلیم کی سہولتیں ناکافی ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کے صدر نے کہا کہ ہماری سوسائٹی ایک غیر سیاسی فورم ہے لیکن بے شک حب الوطنی اور پاکستانیت کا جزبہ ہمارے دلوں پر غالب ہے اور سارے سابقہ فوجیوں کے ایمان کا حصہ ہے ، ایک حاضر سپاہی ، ایئرمین یا سیلر کی نظریں ہمیشہ پورے پاکستان پر مرکوز رہتی ہیں کسی ایک صوبے یا ایک سیاسی جماعت پر نہیں ، یہی وجہ ہے کہ وہ شمال میں سیاچن گلیشر کے سیکٹر سے لیکر جنوب میں گوادر، تربت اور مکران کے ساحلوں تک ہر جگہ پر اپنے خون سے قومی سلامتی کی آبپاری کرتا ہے ، دنیا کے 145ممالک میں سے آٹھویں نمبر پر آنے والی مضبوط ترین پیشہ ور افواج پاکستان ،ملکی آزادی کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں اور چکوال کا ضلع مجاہدوں اور غازیوں اور شہیدوں کی سرزمین گردانی جاتی ہے ، پہلی جنگ عظیم کا پہلا وکٹوریا کراس حاصل کرنے والا صوبیدار خداداد چکوال سے ہی تھا ۔ جب پاکستان بنا تو انگریز دور کے سابقہ فوجی بہت کم تھے ، لیکن آسودہ اس لئے تھے کہ اس وقت ایک ڈالر صرف تین پاکستانی روپوں میں میسرتھا ۔ آج 280روپے کا ہے ، ساٹھ کی دہائی میں جب ہم نے فوج میں قدم رکھا تو تنخواہ صرف ۵۵۰ روپے تھی لیکن سونا 90روپے کا تولہ تھا ، آج 24کیرٹ سونا 240000روپے فی تولہ ہے ، اس لئے 1965 اور 1971کی پاک وہند جنگو کے غازیوں اور شہداء کی بیواؤں کا گزارہ مشکل ترین ہوگیا ہے ، حکومت سے اپیل ہے کہ کم از کم پنشن35000روپے ہو اور پھر ایک رینک کی پنشن سب کیلئے برابر ہو ۔
دوسرا بڑا مسئلہ آفیسروں سمیت سابقہ فوجیوں کے ساتھ نوسربازوں کے فراڈ کا ہے جو سرمایہ کاری اور اس پر منافع کے بہانے سادہ لوح سابقہ فوجیوں سے پنشن کی رقوم ہتھیا لیتے ہیں اور پھر کچھ عرصہ کچھ قسطیں ادا کرکے فرار ہوجاتے ہیں اس سلسلے میں ہمیں حکومت اور سرورسز چیفز کی مدد کی ضرورت ہے۔ سابقہ فوجیوں کے لئے صحت اور اور تعلیم کی سہولیات بلکل ناکافی ہیں ، TK-1ِ TK-2اورTK3 اعزاز یے170، 100اور 70روپے ماہانہ کو بڑھاکر باالترتیب 10000، 7500اور 5000 روپے کرنے کی ضرورت ہے ، ملکی سیاسی حالات سے افواج پاکستان اور سابقہ فوجیوں کی ہماری تنظیم کا کوئی تعلق ہیں اور نہ ہونا چاہیئے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ملک میں سیاسی افراتفری معاشی بدحالی کو جنم دیتی ہے ، جس سے نہ صرف سابقہ فوجی ملازمین اور شہداء کی بیوائیں بری طرح متاثر ہوتے ہیں بلکہ اس سیاسی غیر یقینی صورتحال اور بدترین معاشی بدحالی کے گہرے سائے قومی سلامتی پر بھی ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں اس صورتحال سے ہر طبقہ فکر کے لوگ فوجی ، سابقہ فوجی ، صنعت کار ، تاجر اور کسان سب متاثر ہوتے ہیں ، اس مسئلے کا صرف ایک حل ہے کہ سیاسی اختلافات کو ذاتی دشمنی میں نہ تبدیل کیا جائے ، ملکی مسائل اسمبلیوں میں نہ کہ سڑکوں پر حل کئے جائیں۔ جمہوریت کی مضبوطی کیلئے ، عدلیہ ، انتطامیہ اور مقننہ حکمرانی کے معاملات کو آئیں گے آہنی لباس سے باہر نہ نکلنے دیں ۔ سیاسی قائدین آئین کے اس ابتدائی فکرے کو ذہن میں رکھیں کہ حکمرانی صرف اللہ تعالیٰ کی ہے اس لئے عوام کے منتخب نمائندے خوف خدا کیساتھ اپنی فرائض سرانجام دیں ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی