i پاکستان

پاک چین کمپنیوں کا جدید ہارویسٹر اٹیچمنٹ کا مظاہرہ ،کینولا کی فصل میں ہونے والے نقصانات پر قابو پا لیاتازترین

April 23, 2024

چین اور پاکستان کی کمپنیوں نے مشترکہ طور پر کینولا کی فصل میں ہونے والے نقصانات پر قابو پانے کیلئے جدید ہارویسٹر اٹیچمنٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے فصل کو ہونے والے نقصانات پر قابو پا لیا، اگلے مرحلے میں چینی کمپنی چھوٹی مشینیں بھیجے گی تاکہ کاشتکار گھریلو سطح پر کینولا کا تیل نکال سکیں۔ گوادر پرو کے مطابق پنجاب کے ضلع بھکر میں پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے مشترکہ منصوبہ مفید ثابت ہوا کیونکہ کینولا کی فصل کو ہونے والے نقصانات پر قابو پا لیا گیا ہے۔ پاکستان کے ایول گروپ نے بھکر میں کینولا کی فصل میں ہونے والے نقصانات پر قابو پانے کے مقصد سے جدید ہارویسٹر اٹیچمنٹ کا مظاہرہ کیا ہے۔ ۔ گوادر پرو کے مطابق ایویل گروپ چین کی ووہان چھنگفا ہیشینگ سیڈ کمپنی کی جانب سے تیار کردہ اعلی معیار کے کینولا بیج چینی کمپنی کے ساتھ مشترکہ منصوبے کے تحت پاکستانی کاشتکاروں کو فراہم کرتا ہے ۔ گوادر پرو کے مطابق چھنگفا کے ایچ سی -021 سی کینولا میں 0.7 فیصد ایروسک ایسڈ اور 15 ملی میٹر / گرام گلوکوسینولیٹ ہے ، جو بالترتیب 2 فیصد اور 30 ملی میٹر / گرام کے عالمی معیار سے بہت کم ہے۔

ایول کے ایک ڈویژن سرٹس سیڈز کے سربراہ ظفر اقبال نے کاشتکاروں اور صحافیوں کو ایک پریزنٹیشن کے دوران بتایا کہ چینی کینولا کی قسم کو '00' کا نام دیا گیا ہے کیونکہ اس میں سب سے کم خطرناک مواد موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے 200-400 کلوگرام فی ایکڑ تک کے تباہ کن نقصان کا مشاہدہ کیا۔ ظفر نے کہا ہم نے اپنے چینی جے وی پارٹنر کو مطلع کیا، جس نے نقصانات کو کنٹرول کرنے کے لئے یہ جدید اٹیچمنٹ بھیجے۔ انہوں نے کہا ایچ سی-021 سی کی زیادہ سے زیادہ پیداوار تقریبا 1500-1600 کلوگرام (کلوگرام) فی ایکڑ ہے۔۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے بتایا کہ اگلے مرحلے میں چینی پارٹنر چھوٹی چھوٹی مشینیں بھیجے گا تاکہ کاشتکار گھریلو سطح پر کینولا کا تیل نکال سکیں۔ ۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہا کہ پاکستان 3.8 ارب ڈالر مالیت کا 4.4 ملین ٹن خوردنی تیل درآمد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی کینولا قسم اس فرق کو پر کر سکتی ہے اور مقامی کاشتکاروں کے منافع میں اضافے کے علاوہ پاکستان کے قیمتی زرمبادلہ کے ذخائر کو بچا سکتی ہے۔ ۔ گوادر پرو کے مطابق ہم نے میں ایچ سی-021سی بیج بیچنا شروع کیا تھا۔ اب تک اس کی کاشت ایک لاکھ ایکڑ سے زائد رقبے پر کی جا رہی ہے۔ ہمارا ہدف 12.5 ملین ایکڑ ہے تاکہ پاکستان کو خوردنی تیل میں خود کفیل بنایا جا سکے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی