وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چین کی شراکت سے تعمیر ہونے والے کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ کے تیسرے یونٹ کے تھری کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کلین اور سستی توانائی کی ضرورت ہے،سی پیک پراجیکٹ کے تحت پاکستان میں بجلی کے منصوبوں پر کام جاری ہے، شمسی توانائی پر توجہ دی جا رہی ہے، توانائی کی مد میں 27 ارب ڈالر کی پٹرولیم مصنوعات درآمد کرتے ہیں، کوئلے سے توانائی حاصل کر کے اربوں کی بچت ہو سکتی ہے،پاکستان کی 60 ہزار میگا واٹ ہائیڈرل پاور کی صلاحیت موجود ہے، کے تھری پاور پلانٹ پاک چین دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چین کی شراکت سے تعمیر ہونے والے کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ کے تیسرے یونٹ کے تھری کا افتتاح کردیا ۔ منصوبے کی افتتاحی تقریب میں وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال، وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ اوردیگر بھی شریک تھے ۔ اس منصوبے سے ماحول دوست 1100میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی جب کہ جوہری توانائی بجلی گھر سے مجموعی پیداوار2200میگاواٹ ہو جائے گی۔ وزیر اعظم شہباز شریف تھری پاور پلانٹ کی تختی کی نقاب کشائی کی اور پودا لگایا۔ اس موقع پر تقریب کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے، پاکستان کو کلین اور سستی توانائی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان دو بہترین دوست ہیں، یہ دوستی گزشتہ 75 برسوں کے دوران تمام مصائب و مشکلات اور خوشیوں کے مواقع پر مزید مضبوط ہوتی گئی، چین نے سیلابوں میں، طوفانوں میں، زلزلوں میں جنگوں اور امن میں ساتھ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان 2015 میں نواز شریف کی قیادت میں سی پیک کا اربوں روپے کا منصوبے پر دستخط ہوئے اور آج ہزاروں میگا واٹ بجلی پاکستان میں بن رہی ہے اور سی پیک کے دوسرے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی قریب میں کچھ مشکلات تھیں، کچھ مشکلات ہماری اپنی پیدا کردہ تھیں جس کی وجہ سے سی پیک تعطل کا شکار ہوگیا لیکن اب ہماری کوشش ہے کہ سی پیک منصوبہ تیزی سے آگے بڑھے، پشاور اور کراچی سے ریلوے کا منصوبہ ایم ایل ون اور انڈسٹریل زون بننے ہیں، اس منصوبوں پر بھی اب تیزی سے کام ہوگا۔ شہباز شریف نے کہا کہ تھر میں نے پناہ قدرتی وسائل ہیں، وہاں پائے جانے والے کوئلے کے ذخائر پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں سیکڑوں سال تک بھرپور کردار ادا کرسکتے ہیں، اس کی بنیاد پر ہمیں بجلی کے منصوبے لگانے ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں شمسی توانائی اور پن بجلی کے منصوبے لگانے ہیں جس سے ملک ترقی کرے گا اور اربوں ڈالر کی کروڈ آئل اور پیٹرولیم منصوعات کی درآمدات کی بچت ہوگی، یہ وہ واحد طریقہ ہے جس کے ساتھ ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان پن بجلی منصوبوں سے 60 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرسکتا ہے لیکن ہم بمشکل صرف 10 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں، جو کہ بڑا قومی نقصان ہے، پاکستان اس وقت 27 ارب ڈالر کی پیٹرولیم مصنوعات درآمد کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت سستی اور کلین انرجی کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں سولر پاور جنریشن، ہائیڈرو پاور اور ونڈ پاور منصوبے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے منصوبے پر کام کرنے والے عہدیداران کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم انہیں وزیر اعظم آفس میں دعوت دیکر اعزازات دیں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی