سینیٹرز نے وفاقی وزرا کی ایوان بالا کے اجلاس کے دوران عدم موجودگی پر ایوان میں احتجاج کر تے ہوئے کہا ہے کہ روز کا مزاق بن گیا ہے، ایوان میں کوئی وزیر نہیں، کارروائی ملتوی کریں، ہم اجلاس میں کیا دیواروں سے بات کریں؟ ، وزرا کا نہ آنا وطیرہ بن گیا ہے، اس سے حکومت کی ایوان کو دی جانے والی اہمیت واضح ہے۔جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس دپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس کے دوران سینیٹر سعدیہ عباسی کا کہنا تھا کہ ایوان میں کوئی وزیر نہیں، ایوان کی کارروائی ملتوی کریں، جب تک وزیر نہ آئیں ہم ہوا سے بات کریں گے، سینیٹر محسن عزیز کا کہنا تھا کہ روز کا مزاق بن گیا ہے۔ اس پر سیدال خان نے کہا کہ وزرا کو کہیں کہ ایوان میں تشریف لائیں، وہ کیوں نہیں آئے، فورا ایوان میں پیش ہوں۔ سینیٹر دنیش کمار نے دریافت کیا کہ ہم اجلاس میں کیا دیواروں سے بات کریں؟ وزیر توانائی بیمار ان کی بات سمجھ آتی ہے لیکن باقی وزرا کہاں ہیں، وزرا کی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے رولنگ دیں۔ بعد ازاں سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ وزرا کا نہ آنا وطیرہ بن گیا ہے، اس سے حکومت کی ایوان کو دی جانے والی اہمیت واضح ہے، 9 ستمبر کے واقعہ پر وزیراعظم کا کوئی بیان نہیں آیا، انہوں نے اپنے ساتھیوں سے اظہار یکجہتی نہیں کی، ہر وہ وزیر جس نے جواب دینا ہے اسے ایوان میں موجود ہونا چاہیے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر مصدق ملک ایوان میں حاضر ہوگئے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی