وفاقی حکومت کی لاپروا ہی کے سبب ملک میں اعلی تعلیم و تحقیق کی ترویج کا ذمہ دار ادارہ ایچ ای سی گزشتہ کم از کم 2 روز سے انتظامی سربراہ سے محروم ہے۔ڈاکٹر مختار احمد بحیثیت چیئرمین ایچ ای سی اپنی دوسری مدت ملازمت پوری کرچکے ہیں تاہم ایچ ای سی کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعظم پاکستان نے ان کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری تاحال منظور نہیں کی۔ میڈیارپورٹ کے مطابق چونکہ محکمہ قانون توسیع کی اس سمری پر اعتراض لگاچکا تھا لہذا اب وزیر اعظم پاکستان کے لیے یہ انتہائی مشکل فیصلہ ہوگا کہ وہ اس سمری کی منظوری دے دیں یہ سمری وفاقی محکمہ تعلیم کے سیکرٹری محی الدین وانی کی جانب سے بھجوائی گئی تھی۔ محکمہ تعلیم کا موقف جاننے کے لئے سیکرٹری تعلیم سے مسلسل رابطے کی کوشش کی گئی تاہم وہ رابطے سے گریز اں رہے ۔ادھر ذرائع کے مطابق چیئرمین کے عہدے سے اپنی مدت ملازمت پوری کرنے والے ڈاکٹر مختار احمد کو اب تک بعض حلقوں کی جانب سے امید دلائی گئی ہے کہ وزیر اعظم پاکستان کسی بھی وقت ان کی توسیع کے حوالے سے بھجوائی گئی سمری کی منظوری دے دیں گے۔ عہدے کی دوڑ میں کراچی کی ایک نجی یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی پیش پیش ہیں جس کے سبب ڈاکٹر مختار مدت ملازمت کے خاتمے کے باوجود ایچ ای سی آرہے ہیں، وہ 30 اور 31 جولائی دونوں روزایچ ای سی آئے دفتر کے آس پاس موجود بھی رہے تاہم کسی قانونی مشکل سے بچنے کے لیے بظاہر انتظامی امور سے دور رہے۔ادھر ان کی مدت ملازمت ختم ہوتے ہی ایچ ای سی میں بدھ کی شام بڑے پیمانے پر تبادلے ہوئے ہیں، یہ تبادلے 31 جولائی تک چیئرمین ایچ ای سی کی مدت ملازمت میں توسیع کا کوئی نوٹیفکیشن سامنے نہ آنے پر ہوئے ہیں۔ جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کل 44 افسران کے بیک وقت تبادلے کردیے گئے ہیں جس میں 19 ڈپٹی ڈائریکٹرز اور 25 اسسٹنٹ ڈائریکٹرز شامل ہیں، صرف 6 اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کا چیئرمین سیکریٹیریٹ سے تبادلہ کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ کسی انتظامی سربراہ کی عدم موجودگی میں اتنے بڑے پیمانے پر تبادلوں سے مختلف شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں اور افسران کے مابین چہ مگوئیاں ہورہی ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی