قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ نئے مالی سال کا بجٹ عوام کیخلاف اقتصادی دہشت گردی ہے،، اس بجٹ سے عوام کو ٹارگٹ کیا گیا ہے، حکومتی بینچز میں بیٹھنے والے لوگ عوام کے معاشی قاتل ہیں، ملک میں قانون نہیں ہے، انٹیلیجنس ایجنسیاں ججز کو زدکوب کررہی ہیں۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے خود اعتراف کیا کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف سے مل کر بنایا ہے، میں نے کہا تھا کہ یہ بجٹ ہٹ مین نے بنایا ہے، یہ پاکستان کے عوام کے خلاف اقتصادی دہشت گردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کابینہ ہے یا سرکس پہلے گندم باہر سے لائے اب وہ ہی گندم باہر بیچنے کی تیاری کی جا رہی ہے، ان کو معیشت کی بنیاد کا نہیں پتا، تیل ،آٹیا ور ڈالر کی قیمتیں بڑھیں گی، صنعتوں کے خلاف بجٹ سے اقتصادی ترقی نہیں ہوسکتی۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ نجکاری کرنے والے اداروں کو قرض کیوں دیا جا رہا ہے، تیس ارب کی نجکاری رکھی ہے نجکاری کے باقی پروگرام کہاں گئے، قانون کی بالادستی نہ ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاری نہیں ہو رہی، عقل کے اندھے ہیں جو کہہ رہے ہیں کہ افراط زر کم ہوگئی ہے۔ عمر ایوب نے کہا کہ ملک میں قانون نہیں ہے، انٹیلیجنس ایجنسیاں ججز کو زد و کوب کر رہی ہیں، محسن نقوی نے بطور نگران وزیراعلی ساڑھے 4 سو ارب کی گندم درآمد کی تھی، گندم درآمد کرنے کے بعد کاشتکاروں سے خریدی ہی نہیں گئی، انہوں نے گندم کی درآمد میں اربوں روپے بنائے معاملے کی نیب سے تحقیقات کرائی جائیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی