سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ن لیگ کی خواہش ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو جائے، نواز شریف کے غلط فیصلوں نے مجھے حیران کیا۔ایک انٹرو یو میں فواد چوہدری نے کہا کہ ن لیگ کی خواہش خاتمے کی تھی لیکن اس کے برعکس پی ٹی آئی نے اکثریت حاصل کی، نوازشریف کی جانب سے غلط سیاسی فیصلوں نے مجھے حیران کردیا ہے، نوازشریف کا عدم اعتماد کے بعد حکومت میں جانا میرے لیے حیران کن تھا۔انھوں نے کہا کہ نواز شریف کا دو اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد الیکشن میں نہ جانا بھی حیران کن تھا، نوازشریف کی جانب سے پی ٹی آئی پر پابندی کے اعلان نے بھی حیران کردیا، پی ٹی آئی پر پابندی کے اعلان پر ن لیگ کے اپنے رہنما بھی حیران ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ یہ کہنا کہ عدالتی فیصلے پرعمل نہیں کریں گے، کیسے نہیں کریں گے کرنا ہوگا، پی ٹی آئی پر پابندی کی باتیں کردی، کیسے پابندی لگادیں گے وجوہات دینا ہونگی۔بانی پی ٹی آئی کے بغیر پاکستان کی سیاست آگے بڑھنا ناممکن ہے، دوتہائی پاکستانی اس وقت بانی پی ٹی آئی کیساتھ کھڑے ہیں، ہر پاکستانی کا دل بانی پی ٹی آئی کیساتھ ہے اور یہ کہتے ہیں بانی پی ٹی آئی کو باہر رکھیں گے۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ نواز شریف کتنی مرتبہ نااہل ہوئے، جب ضرورت تھی انھیں واپس لانا پڑا، فارم 47 کو سپورٹ کرکے پیپلزپارٹی نیغلطی کردی اپنی اہمیت ختم کردی۔انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپوزیشن میں جاتی توآج ان کی مقبولیت پی ٹی آئی سے زیادہ ہوتی، یہ حقیقت ہے کہ آئین و قانون کے مطابق پاکستان نہیں چل رہا.پی ٹی آئی کی سیاسی اسٹریٹیجی موجود نہیں، وکلا پر انحصار کیا جارہا ہے، جو جماعت 8 فروری کے الیکشن کو نہیں مانتی اب تک ان سے اتحاد ہوجانا چاہیے تھا، جے یو آئی، جماعت اسلامی، جی ڈی اے سب اب تک بات ہوجانی چاہیے.فواد چوہدری نے کہا کہ مریم نواز نے ووٹ کوعزت دو کا بیانیہ اپنایا تو وہ مقبولیت کی انتہا پر تھیں، مریم نواز نے ووٹ کو عزت نہیں دی، الیکشن نہیں کرایا تو مقبولیت گرگئی.پی ٹی آئی اور جے یو آئی ساتھ مل جاتیں تو پورا کے پی ایک ساتھ کھڑا ہوتا، اس میں شک نہیں کے جے یو آئی ف کے پاس اسٹریٹ پاور ہے، جے یو آئی ف اور پی ٹی آئی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے دبائو ڈال سکتے ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت میں پی ٹی آئی کو پارٹی تسلیم ہی نہیں کیا، سپریم کورٹ نے 15 دن کا وقت دیا ہے تو اس کی بھی کچھ وجوہات ہیں، پی ٹی آئی کو تو جماعت ہی تسلیم نہیں کیا گیا تھا اسی لیے 15 دن کا وقت دیا گیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی