پنجاب کے بھٹہ مالکان نے 15 جولائی سے مطالبات کی منظوری تک بھٹے بند کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے تعمیراتی شعبے کا کام متاثر ہونے کا امکان ہے۔بھٹہ مالکان نے اینٹوں کے بھٹوں پر جبری مشقت اور چائلڈ لیبر کے خاتمے سمیت مزدور کی کم از کم اجرت کے تعین سے متعلق سفارشات وفاقی حکومت اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن(آئی ایل او) کو بھیج دیں ہیں۔بھٹہ مالکان ایسوسی ایشن نے اپنی سفارشات لاہور میں آئی ایل او کے تعاون سے ایمپلائز فیڈریشن پاکستان کی طرف سے منعقدہ بھٹہ مالکان کی تربیت کے لیے ورکشاپ میں پیش کیں۔لاہور کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ ورکشاپ میں آئی ایل او کے سابق کنٹری کوآرڈنیٹر برائے بھٹہ انڈسٹری بنیامین، ٹرینر اور کنسلٹنٹ جاوید گل، ایمپلائز فیڈریشن پاکستان کے جنرل سیکریٹری نذر محمد، بھٹہ مالکان ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین شعیب خان نیازی، سینیئر وائس چیئرمین مہرعبدالحق، لاہور کے صدر رانا سبحان سمیت مختلف اضلاع سے آئے ہوئے ایسوسی ایشن کے صدور نے شرکت کی۔ایمپلائز فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل نذر محمد نے بتایا کہ اینٹوں کے بھٹوں پر جبری مشقت، چائلڈ لیبر اور انتہائی کم معاوضہ دیئے جانے پر اعتراضات اٹھائے جاتے ہیں، بھٹہ مالکان کو اس حوالے سے لائحہ عمل بنانے کی ضرورت ہے۔بھٹہ مالکان ایسوسی ایشن کے سینیئر وائس چیئرمین مہر عبدالحق نے بتایا کہ پاکستان میں بھٹہ اندسٹری بحران اور مشکلات کا شکار ہے، بھٹہ انڈسٹری کے لیے زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اسپیشل قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جبری مشقت اور چائلڈ لیبر کے خاتمے، کم ازکم اجرت کے حوالے سے ایسوسی ایشن نے اپنی سفارشات ایمپلائز فیڈریشن کے حوالے کی ہیں جو وہ آئی ایل او اور وفاقی حکومت تک پہنچائیں گے۔علاوہ ازیں، ایسوسی ایشن کے چیئرمین شعیب خان نیازی نے بتایا کہ کوئلے کی قیمتوں میں بیتحاشا اضافے اور موٹر وے پولیس کی طرف سے کوئلہ لیکر آنے والے ٹرکوں کو بھاری جرمانے کیے جانے کی وجہ سے کوئلے کی سپلائی متاثر ہو رہی ہے۔ پنجاب کے بھٹہ مالکان نے 15 جولائی سے صوبے بھر میں اینٹوں کے بھٹے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے ابھی تک حکومت نے ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا، خیبر پخونخوا کے بھٹہ مالکان بھی بھٹے بند کریں گے۔ پنجاب میں اس وقت 12 ہزار کے قریب اینٹوں کے بھٹے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی