مشکل مالی حالات کے باوجود حکومت اناملی کمیٹی کی سفارشات پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے اور معاشی ڈھانچے کو مستحکم بنیادوں پر استوار کرنے کیلئے جائز اور قابل عمل سفارشات کی روشنی میں ضروری ترامیم کی جا سکتی ہیں۔ یہ بات وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب اور فنانس اور ریونیو کے وزیر مملکت علی پرویز ملک نے اناملی کمیٹی کے ممبر ز سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ڈاکٹر خرم طارق نے کہا کہ وطن عزیز کو موجودہ بحرانوں سے نکالنے کیلئے برآمدات بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے برآمد کنندگان کو ایک فیصد کی ادائیگی پر فائنل ٹیکس رجیم سے نکال کے نارمل ٹیکس رجیم میں شامل کرنے کی تجویز پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے برآمدات کو بڑھانے کی حوصلہ شکنی ہو گی جبکہ نارمل ٹیکس رجیم سے کرپشن بڑھے گی اور اس مد میں ملنے والی آمدن میں بھی کمی ممکن ہے اس لئے حکومت کو برآمدات کو نارمل ٹیکس رجیم میں شامل کرنے کی تجویز فی الفور واپس لے لینی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں برآمد کنندگان نئے آرڈر نہیں لے رہے کیونکہ اس کیلئے برآمدی مصنوعات کی کاسٹنگ کرنا ممکن نہیں اور اگر یہ صورتحال مزید جاری رہی تو اس سے مجموعی برآمدات بری طرح متاثر ہوں گی۔ڈاکٹر خرم طارق نے ایف بی آر کو لا محدود اختیارات دینے کی بھی مخالفت کی اور کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن سے ٹیکس لینے اور دینے والوں کے درمیان براہ راست رابطوں کو ختم کرنا ہوگا۔ انہوں نے بجلی اور گیس کے ٹیرف اور ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کی بھی مخالفت کی اور کہا کہ محاصل میں اضافہ کیلئے نئے ٹیکس دہندگان تلاش کئے جائیں۔ وزیر خزانہ نے ڈاکٹر خرم طارق کے موقف سے اتفاق کیا اور یقین دلایا کہ ملک کے اجتماعی مفاد کیلئے برآمد کنندگان کو ہر ممکن سہولتیں دینے کی کوشش کی جائے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی