مشیر خزانہ خیبر پختونخوا، ڈاکٹر مزمل اسلم نے صوبے کے شماریاتی بیورو کی صلاحیت میں اضافے اور ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے شہریوں اور کاروباروں کو بہتر خدمات کی فراہمی پر زور دیا ہے۔ انہوں نے صوبے کی محصولات میں اضافے، بالخصوص تعلیم اور صحت کے شعبوں میں حکومتی وسائل کی بہتر تقسیم کے عزم کا اعادہ کیا۔وہ یہاں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیرِ اہتمام قومی نیٹ ورک برائے اقتصادی تھنک ٹینکس (این این ای ٹی ٹی) خیبر پختونخوا چیپٹر کی ایڈوائزری کمیٹی کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ڈاکٹرمزمل نے ایس ڈی پی آئی کے نیٹ ورک کی پالیسی سازی میں شواہد کی بنیاد پر کام کرنے کی کاوشوں کو سراہا اور اسے ایک مو ¿ثر حکومتی نگران اور مقامی سطح پر احتساب کا اہم ذریعہ قرار دیا اور بجلی کے شعبے کو درپیش مسائل کے حل کیلئے عوامی و نجی شراکت داری پر مبنی حل تجویز کرتے ہوئے صوبے کو سرمایہ کاری کیلئے ایک پرکشش مقام بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔سابق صوبائی وزیر برائے محصولات، صنعت و تجارت، اور فنی تعلیم عدنان جلیل نے حکومتی محکموں کی ڈیجیٹلائزیشن کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے حکومتی عمل میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے آئی ایم ایف کے پیکج کے مطابق مستقبل کی پالیسی ریسرچ کی تجویز بھی دی ۔ صوبائی چیف، سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایس ایم ای ڈی اے)رشید امان نے کہا کہ تعلیمی اداروں اور صنعت کے درمیان روابط کو فروغ دینا چاہئے
انہوں نے انکیوبیشن سینٹرز میں صنعت کی رہنمائی کے ذریعے نتائج کو مزید بہتر بنانے پر زور دیا۔خیبر پختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (کے پی آئی ٹی بی) کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر عاکف خان نے ڈیجیٹل گورننس، آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی، برآمدات اور ڈیجیٹل خواندگی پر زور دیا۔نیشنل انکیوبیشن سینٹر کے پروجیکٹ ڈائریکٹرعاصم اسحاق نے آئی ٹی کے شعبے میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے برآمدی کاروباروں کو فروغ ملے گا۔پشاور ڈویژن کی ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سیکرٹری جنرل نے خواتین کاروباری حضرات کو درپیش چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ حکومتی ضوابط کی رکاوٹوں کے باعث گزشتہ چار سالوں میں خواتین کے زیرِ قیادت کاروباروں میں 60 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے حکومت سے خواتین کاروباریوں کو مزید معاونت فراہم کرنے اور آزاد کاروباریوں کی رجسٹریشن کو آسان بنانے کا مطالبہ کیا۔اجلاس میں ایس ڈی پی آئی کے اسسٹنٹ ریسرچ فیلو انجینئر احد نذیر نے صوبائی پالیسی مسائل پر تحقیق کیلئے مقامی اور موضوعاتی تحقیق کو فروغ دینے کی تجویز دی۔اجلاس میںایڈوائزری کمیٹی میں یونیورسٹی آف صوابی، یونیورسٹی آف پشاور، خیبر پختونخوا بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ، خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، خیبر پختونخوا فنانس ڈیپارٹمنٹ، سینٹر فار گورننس اینڈ پبلک اکاونٹیبلٹی، اور خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے نمائندے بھی موجود تھے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی