پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا کہ بچیوں کے جسم پر مزاحمت کے نشانات نہیں تھے اور اس خدشے کو رد نہیں کیا جاسکتا کہ بچیوں کو بے ہوش کیا گیا ہو، اسی لیے کیمیکل ایگزامینیشن کے لیے نمونے لے لیے ہیں۔ پولیس سرجن کے مطابق مقتول خاتون کے جسم پر مزاحمت کے نشانات ہیں جو ان کے ہاتھوں پر ہیں جب کہ خاتون کے جسم پر بھی زخموں کے کئی نشانات ہیں۔ پولیس سرجن نے مزید بتایا کہ تمام مقتولین کی موت گلے پر چھری کے وار سے ہوئی اور زخمی فواد نے اس کے بعد خود کو مارنے کی کوشش کی۔ دوسری جانب ایس ایس پی کورنگی ساجد سدوزئی کاکہنا ہیکہ ہم نے مقتولہ کے بھائی کو مقدمہ درج کروانے کا کہا ہے، اگر مقتولہ کا بھائی مقدمہ درج نہیں کراتا تو سرکار کی مدعیت میں درج کیا جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی