گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ میں نے کئی مرتبہ پہلے بھی کہا توڑنے کی بات چھوڑ دیں اور جوڑنے کی بات کریں، امید ہے کہ محمود خان اور اکرم درانی قوم کا وقت ضائع نہیں کریں گے، اتفاق رائے سے جلد نگراں وزیر اعلی کے لیے کسی نام کا فیصلہ کریں گے ، قوم کے 8 سے 9 ماہ پہلے ہی ضائع ہو چکے، ہم نے کسی کی خواہش کے تحت نہیں بلکہ آئین کے تحت چلنا ہے، بعد ازاں پشاور میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ قوم کا وقت جمع بچانے کے لیے فوری طور پر اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کردیے۔ حاجی غلام علی نے کہا کہ میں نے کئی مرتبہ پہلے بھی کہا ہے کہ توڑنے کی بات چھوڑ دیں اور جوڑنے کی بات کریں، وہ بات نہیں مانی گئی لیکن امید ہے کہ محمود خان اور اکرم درانی قوم کا وقت ضائع نہیں کریں گے اور اتفاق رائے سے جلد نگراں وزیر اعلی کے لیے کسی نام کا فیصلہ کریں گے تاکہ ملک سیاسی اور معاشی بحران سے نمٹ سکے، قوم کے 8 سے 9 ماہ پہلے ہی ضائع ہو چکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی کی خواہش کے تحت نہیں بلکہ آئین کے تحت چلنا ہے، میں نے اپنا امتحان پورا کردیا، اب وزیر اعلی اور قائد حزب اختلاف کا امتحان ہے کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داری جلد پوری کریں۔
گورنر کے دستخط کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل ہوگئی ہے، اس سے قبل وزیر اعلی محمود خان نے اپنی ٹوئٹ میں سمری بھیجنے کی تصدیق کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ دو تہائی اکثریت حاصل کرکے قائد عمران خان کو دوبارہ وزیراعظم بنائیں گے۔ اس سے قبل اتوار کو وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ قائد عمران خان کے حکم کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی کی تحلیل کے لیے سمری بروز منگل گورنر کو ارسال کردی جائے گی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان شااللہ تحریک انصاف دوتہائی اکثریت سے دوبارہ حکومت میں آئے گی۔ اس سے قبل خیبر پختونخوا اسمبلی گزشتہ ماہ تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن پنجاب کی صورتحال واضح ہونے تک یہ فیصلہ موخر کردیا گیا تھا۔ وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے اس وقت کہا تھا کہ ابھی پنجاب اسمبلی کے معاملے پر غور جاری ہے، پارٹی قیادت اور عمران خان پنجاب اسمبلی کا فیصلہ کریں گے اور اس کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل پر بات ہوگی۔ یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے اعلان کے مطابق پنجاب اسمبلی تحلیل کردی گئی تھی اور عمران خان نے کہا تھا کہ اس کے بعد خیبرپختونخوا کی اسمبلی تحلیل کردی جائے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی