وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے برطانوی کی ہائی کمشنر نے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ برطانیہ کی ہائی کمشنر جین میریٹ اسلام آباد میں وزارت داخلہ پہنچی جہاں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ان کا خیر مقدم کیا، اس موقع پر وفاقی سیکرٹری داخلہ خرم آغا، برطانوی ہائی کمیشن کے حکام اور وزارت داخلہ کے متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے برطانوی ہائی کمشنرجین میریٹ کی ملاقات کے دوران دوطرفہ سکیورٹی تعاون، باہمی دلچسپی کے امور، پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کرکٹ سیریز پر بھی گفتگو ہوئی۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق کیا گیا جبکہ برطانوی ہائی کمشنر نے پی ایس ایل 9 کے کامیاب انعقاد پر محسن نقوی کو مبارکباد دی اور بلامقابلہ سینٹر منتخب ہونے پر نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے برطانوی ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ پی ایس ایل کے میچ دیکھ کر بہت انجوائے کیا، محسن نقوی کی پی سی بی کے ساتھ وزارت داخلہ میں کامیابی کے لیے دعا گو ہوں۔ برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے مزید کہا امید ہے کہ پاکستان اور انگلینڈ کے میچز سے شائقین کرکٹ محظوظ ہوں گے، پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دیتا چاہتے ہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ کے تاریخی تعلقات کی اہمیت اپنی جگہ مسلمہ ہے، پاکستان مختلف شعبوں میں برطانیہ کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان اور انگلینڈ کی ٹی 20 سیریز دونوں ٹیموں کی ورلڈکپ کی تیاری میں معاون ثابت ہو گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان میں بسنے والے تمام شہریوں کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیح ہے، دہشتگردوں کو امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی، دہشت گردی ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے، نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی ترتیب دینا وقت کی ضرورت ہے۔وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان واحد ملک ہے جس نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں، پاک فوج اور سکیورٹی اداروں نے اس جنگ میں شجاعت اور بہادری کی داستان رقم کی ہے۔ محسن نقوی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان برطانیہ کے ساتھ درینہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے، برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کا دونوں ملکوں کی ترقی میں خصوصی کردار قابل تعریف ہے، باہمی تعلقات کے فروغ کیلئے وفود کے تبادلے ضروری ہیں، انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی