وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ لوگوں کی پگڑی اچھالنا ایک سیاسی جماعت کا وتیرہ بن گیا ہے، اسمبلی میں ہتک عزت کا نیا قانون لایاجارہا ہے، کہا جارہا ہے کہ ہتک عزت قانون کالا قانون ہے لیکن ملک میں ہتک عزت کے نئے قانون کی اشد ضرورت ہے۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بے بنیاد الزامات کا سلسلہ بند ہونا چاہیے ، اس قانون میں جو سب سے اچھی بات ہے وہ یہ ہے کہ کہ جو بھی جج صاحب ہوں گے جس کے اوپر بھی الزام لگے گا اس کو کہیں کہ آپ کے پاس 21 دن کی مہلت ہے، 21 دن میں اپنی مرضی کی 3 تاریخیں لے لیں، اس میں جج تاریخ نہیں دیں گے، اگر وہ شخص تاریخ نہیں بتاتا تو پھر جج خود تاریخ دیں گے کہ اب اس تک آپ کو جواب جمع کروانا ہے۔ عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ 180 دن میں ہتک عزت کے کیس کو مکمل کرنا ہوگا، ہتک عزت کے قانون کا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے، ہتک عزت کا الزام ثابت ہونے پر 30 لاکھ روپے کا ہرجانہ ادا کرنا ہوگا، ملزم کی گرفتاری نہیں ہوگی لیکن اس کو ہرجانہ دینا ہوگا۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اگر کسی کو لگے کہ اس کی ہتک 30 لاکھ سے زیادہ ہوئی یا اس کی ہتک کی نوعیت زیادہ تھی تو پھر اسے اپنا کیس پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا، اس پر تنقید کی جارہی ہے کہ صحافیوں کو عدالت میں زیر سماعت کیسز پر بولنے کی اجازت نہیں تو عدالتی معاملات کے حوالے سے بولنے کی اجازت پوری دنیا میں ہی نہیں ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہتک عزت قانون کی کسی شق پر اگر کسی کو اعتراض ہے تو اتوار تک تحریری جواب داخل کریں، اس پر ہم گفتگو کریں گے، یہ وزیر اعلی کی ہدایت ہے، لیکن مزے کے لیے کسی کی تضحیک کرنا غلط ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی