انسداد دہشتگردی عدالت دہشتگردی کے مقدمے میں ملوث 8 ملزمان کی عبوری ضمانتیں کنفرم کردیں ۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے ضمانتیں کنفرم کرنے کا فیصلہ سنایا ، ملزمان کی طرف سے فیصل باجوہ ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے ، ملزم شہباز، سرفراز، جبار، زبیر سمیت 8 ملزمان کی ضمانتیں کنفرم کی گئیں ۔ عدالت میں فیصل باجوہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ تھانہ کاہنہ پولیس نے اپنی مدعیت میں ملزمان کیخلاف دہشتگردی اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کیا ، وقوعہ میں 3 افراد زخمی ہوئے جن کے میڈیکل بھی ہوئے، وقوعہ بچوں کی لڑائی کی وجہ سے ہوا، فریقین ہمسائے ہیں، فریقین کا راضی نامہ ہو گیا لیکن پولیس ملزمان کو بلاوجہ گھسیٹتی پھر رہی ہے۔ عدالت میں فیصل باجوہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ اول تو یہ دہشتگردی کا وقوعہ ہی نہیں تھا، پولیس نے قانون سے تجاوز کر کے مقدمہ درج کیا، جب فریقین میں راضی نامہ ہو گیا تو پھر اقدام قتل کی دفعہ بھی غیر مئوثر ہوگئی جس پر جج ارشد جاوید نے ریمارکس دیئے کہ اگر راضی نامہ ہو گیا ہے تو پھر پولیس کو کیا مسئلہ بنا ہوا ہے؟ تفتیشی سب انسپکٹر اصغر نے بتایا کہ ملزمان نے موقع پر 100 سے زائد فائر کئے، خول برآمد ہوئے، عوام میں خوف و ہراس پھیلا۔ جج ارشد جاوید نے کہا کہ جب پولیس مانتی ہے کہ وقوعہ دو فریقین کے درمیان بچوں کی لڑائی کا ہے تو پھر دہشتگردی کی دفعہ کیوں لگائی؟ عدالت نے ریکارڈ دیکھنے کے بعد تمام ملزمان کی عبوری ضمانتیں کنفرم کر دیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی