اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی لانگ مارچ توڑ پھوڑ کیس سے بریت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ ملک عمران نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر کو لانگ مارچ توڑ پھوڑ کیس سے بری کرنے کا 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق مقدمے میں کہا گیا کہ ملزمان نے لانگ مارچ کے دوران پولیس پر حملہ کیا، حیرت کی بات ہے کہ حملے میں کوئی بھی پولیس افسر زخمی نہیں ہوا، ایسا ممکن نہیں کہ سو سے ڈیڑھ سو افراد حملہ آور ہوں اور کوئی زخمی نہ ہو۔ تحریری فیصلے کے مطابق مقدمے میں پی ٹی آئی قیادت پر مظاہرین کو اکسانے اور معاونت کا الزام لگایا گیا، مقدمے میں یہ نہیں لکھا گیا کہ پی ٹی آئی قیادت نے کس اقدام کے ذریعے اکسایا، مقدمے میں پراسیکیوشن کی جانب سے گڑھی گئی کہانی شکوک و شبہات پیدا کرتی ہے۔ عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ قانون واضح ہے شہریوں سے کسی کی خواہشات کے مطابق نہیں قانون کے مطابق برتا ہو گا۔ عدالت نے تفصیلی فیصلے میں آئین کے آرٹیکل 4، 16، 17 کا حوالہ بھی دیا ہے۔ عدالت کے مطابق بظاہر اس کیس میں ٹرائل کے بعد ملزمان کو سزا کا امکان نظر نہیں آتا، فرد جرم کر کے استغاثہ کے گواہان منگوا بھی لیے جاتے تب بھی مقدمہ بے بنیاد ہو گا۔ عدالتی فیصلے میں حکم دیا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان، شاہ محمود قریشی، شیخ رشید، مراد سعید، پرویز خٹک، اسد عمر اور صداقت عباسی کی بریت کی درخواستیں منظور کی جاتی ہیں، علی امین گنڈا پور، علی نواز اعوان، راجا خرم کو بھی بری قرار دیا جاتا ہے، کسی دوسرے مقدمے میں مطلوب نہ ہوں تو اس مقدمے میں گرفتار ملزمان کو رہا کریں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی