وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ کسی بھی ٹی وی چینلز کے اشتہارات بند نہیں ہیں،پچھلے 5 سال میں اخبارات کو 9 ارب ، ٹی وی کو 6 ارب کے اشتہارات د یئے گئے ، نیوز پرنٹ پر ڈیوٹی کو ختم کردیا ہے۔ ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے ایوان کو بتایا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں پاکستان نے فلسطین کا مقدمہ بھرپور طریقے سے لڑا اور وزیر اعظم نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو جواب دیا جائے اور اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے، اس ساری صورتحال میں پاکستان کا مقف تھا کہ 1967 کی جو سرحد ہے فلسطین کو اس کے تھت تسلیم کیا جائے جس کا دارالحکومت القدس ہو، فلسطین میں امدادی سرگرمیوں کو بھی بند کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 1997 کے سروسز مینوئل کے تحت اشتہارا دیے جاتے ہیں مگر ایک پالیسی آئی تھی 2021 میں جس میں 2022 میں ترمیم کی گئی تھی، تو الیکٹرانک میڈیا کے لیے کوئی پیمانہ نہیں جس سے جانا جاسکے کہ کس کو کتنے اشتہارات ملے۔ انہوں نے بتایا کہ الیکٹرانک میڈیا کا اپنا سسٹم ہے ریٹنگ کا اس کے تحت فریکوئنسی طے کی جاتی ہے، اور ریٹس طے کیے جاتے ہیں، ایک ریٹس کمیٹی ہے جو طے کرتی ہے کہ کس چینل کو کس فریکوئنسی سے اشتہار دینا ہے اور جس ریٹ پر اشتہار دینا ہے اور اس وقت کسی بھی ٹی وی چینلز کے اشتہارات بند نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک کا ریٹنگ کا سسٹم اپنی جگہ موجود ہے اور نیوز پیپر میں آڈٹ بیورو آف سرکیولیشن ہے جو اس کو دیکھتا ہے، پچھلے 5 سال میں اخبارات کو 9 ارب کے اشتہارات جبکہ ٹی وی کو 6 ارب کے اشتہارات دی گئیں۔ عطا تارڑ نے کہا کہ بجٹ میں نیوز پرنٹ پر ڈیوٹی لگائی گئی تھی مگر ہم نے نیوز پیپر ایسو سی ایشن کے مطالبے پر اس کو ختم کردیا ہے۔ بعد ازاں وفاقی وزیر قانون نے ریاستی ملکیتی ادارے گورننس اینڈ آپریشنز ترمیمی بل منظوری کے لیے سینیٹ میں پیش کردیا، پی ٹی آئی کی طرف سے بل کی مخالفت کی گئی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی