کرم میں امن و امان کی صورت حال 119 دنوں کے بعد بھی معمول پر نہیں آسکی جبکہ امدادی اشیا کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے، غذائی اجناس کا 120 ٹرکوں پر مشتمل قافلہ کرم پہنچ گیا۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق بھیجا جانے والا قافلہ اب تک کا سب سے بڑا قافلہ ہے، قافلے میں اشیائے خورونوش سمیت دیگر امدادی سامان شامل ہے، پولیس اور ایف سی کی نگرانی میں قافلہ کرم پہنچا۔ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ قافلہ پہنچنے کے بعد متاثرین میں غذائی اشیا کی تقسیم جاری ہے، امدادی اشیا کا قافلہ ٹل کے علاقے سے روانہ ہوا تھا۔ ادھر ٹل پاراچنار مرکزی شاہراہ بھی بند ہے، جس سے شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ پاک افغان خرلاچی بارڈر بھی ہر قوم کی آمدورفت کے لیے بند ہے، جس کے باعث تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں۔انجمن تاجران کے صدر حاجی روف حسین نے بتایا ہے کہ راستوں کی بندش کی وجہ سے اشیائے خوردونوش کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔ کانوائے کے ذریعے پہنچنے والی اشیا فورا فروخت ہو جاتی ہیں۔
حاجی رئوف کا کہنا ہے کہ شہریوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کم از کم 500 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ درکار ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز 120 گاڑیوں پر مشتمل اشیائے ضروریہ کا قافلہ پاراچنار پہنچا تھا۔دوسری جانب پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگز ایسوسی ایشن کے صدر حاجی محمد حنیف کے اعلان کے مطابق شہر میں منگل کو تمام میڈیکل اسٹورز اور پرائیویٹ اسپتال احتجاجا بند ر ہے ۔ حاجی حنیف کا کہنا ہے ککہ ادویات کی ترسیل میں رکاوٹ کی وجہ سے شہریوں کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری گاڑیاں ایک ماہ سے جانے کے انتظار میں ہیں، لیکن انہیں اجازت نہیں دی جا رہی۔ کرم کے عوام نے حکومت سے فوری طور پر راستے کھولنے اور اشیائے ضروریہ کی ترسیل ممکن بنانے کی اپیل کی ہے۔ امن و امان کی بحالی اور عوام کی مشکلات کے ازالے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی