اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی) کی کراچی کے علاقے اورنگی ٹائون میں کارروائی کے دوران مبینہ پولیس مقابلے میں دو ملزمان زخمی حالت میں گرفتار کر لیے گئے۔ گرفتار ہونے والوں میں ایک سابق پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔پولیس حکام کے مطابق زخمی حالت میں گرفتار کیے گئے ملزمان کی شناخت انصار علی اور طلحہ عرف صدام کے نام سے ہوئی ہے۔حکام کے مطابق انصار علی ماضی میں محکمہ پولیس میں خدمات انجام دے چکا ہے تاہم اسے برطرف کیا جا چکا ہے۔ انصار علی اس سے قبل پولیس پر حملے کے ایک واقعے میں بھی ملوث رہ چکا ہے۔ ترجمان اے وی ایل سی کے مطابق دوسرا گرفتار ملزم طلحہ عرف صدام متعدد وارداتوں میں ملوث ہے اور دونوں ملزمان گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں چھیننے والے ایک منظم گینگ کا حصہ ہیں۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ گینگ چھینی گئی گاڑیاں اندرون سندھ اور بلوچستان میں فروخت کرتا تھا۔ کارروائی کے دوران چوری شدہ سوزوکی آلٹو گاڑی بھی برآمد کر لی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق گینگ کے دیگر ارکان کی گرفتاری کے لیے چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب کراچی میں گزشتہ رات ڈیفنس تھانے پر نامعلوم افراد نے دھاوا بولا اور توڑ پھوڑ کی، پولیس حکام نے کہا ہے کہ حملہ آوروں پر لاٹھی چارج کیا گیا جس سے 2 نوجوان معمولی زخمی ہوئے، تاہم گولی سے کوئی زخمی نہیں ہوا۔پولیس کے مطابق علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر 3 نوجوان موٹر سائیکل پر ناکے پر روکے گئے تھے، لیکن نوجوانوں کی پولیس سے بدتمیزی پر انھیں تھانے منتقل کیا گیا، جنھیں بعد ازاں لوگوں کی ضمانت پر رہا کر دیا گیا، رہائی کے بعد سو سے ڈیڑھ سے افراد نے تھانے پر حملہ کیا، جن پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ دریں اثھنا وکلا نے دعوی کیا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے لا کے 4 طالب علم زخمی ہوئے، قادر راجپر ایڈووکیٹ نے بتایا کہ پولیس نے 2 طالب علموں کو چیکنگ کے دوران گرفتار کیا، اور انھیں تھانے منتقل کر کے تذلیل کی گئی، جب پولیس کے خلاف درخواست دینے تھانے پہنچے تو تلخ کلامی ہوئی، جس پر پولیس نے فائرنگ کر دی اور چار طالب علم زخمی ہوئے۔قادر راجپر ایڈووکیٹ کے مطابق 2 زخمی جناح اور 2 این ایم سی میں زیر علاج ہیں، انھوں نے آئی جی سندھ سے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی