چین کی جانب سے پاکستان کو تباہ کن سیلاب، موسلادھار بارشوں اور موسمیاتی خطرات جیسے قدرتی آفات کے مضر اثرات کو کم کرنے میں مدد فراہم کرنے کے غیر متزلزل عزم کے تناظر میں گوادر پورٹ کو قبل از وقت وارننگ سسٹم کا سامان مل گیا ہے، گوادر پورٹ پر آلات کی تنصیب اور کام کرنے کے بعد، بلوچستان میں جیوانی اور تربت سب سے زیادہ مستفید ہونے والے علاقے ہیں۔گوادر پرو کے مطابق چائنا میٹرولوجیکل ایڈمنسٹریشن (سی ایم اے) نے یہ سامان پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ (پی ایم ڈی)کو دے دیا ہے۔ ان آلات میں ایک موبائل عمودی مشاہدے کا نظام، ایک بیڈو نیویگیشن سانڈنگ اسٹیشن اور تین خودکار موسمی اسٹیشن(اے ڈبلیو ایس)کا قیام شامل ہے جس میں دو بیک اپ اے او ایس اور بڑی اسکرین شامل ہیں۔ گوادر پرو سے گفتگو کرتے ہوئے پی ایم ڈی حکام نے کہا کہ سی ایم اے اور پی ایم ڈی کا تعاون بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت بڑے میٹرولوجیکل آفات کے ہنگامی انتظام کے لئے سی پیک کی صلاحیت کو بڑھانے کا ایک حصہ ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ سی ایم اے ابھرتے ہوئے ہائیڈرو میٹرولوجیکل چیلنجز سے نمٹنے کے لئے پی ایم ڈی کی ادارہ جاتی صلاحیتوں کو بڑھانے میں بھی مدد کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی ایم اے پاکستان میں سی پیک روٹ کے ساتھ میٹرولوجیکل آبزرویشن نیٹ ورک کو مضبوط بنانے میں پی ایم ڈی کی مدد کرے گا۔گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہا کہ سائٹ سلیکشن، ٹرانسپورٹیشن، انسٹالیشن، کمیشننگ، روزانہ آپریشن اور مینٹیننس کے لیے پی ایم ڈی نے تین رکنی ٹیم تشکیل دی ہے جس میں محمد طاہر خان، فیاض نذیر اور علی باقر شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیم ہم منصب سی ایم اے کے ساتھ تعاون کرے گی۔ گزشتہ سال 24 مارچ کو چین اور پاکستان کے موسمیاتی افسران اور ماہرین نے بیجنگ میں موسمیاتی سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بات چیت کی تھی۔ گوادر پرو کے مطابق پاکستانی وفد نے سی ایم اے کے تحت متعلقہ اداروں کا دورہ بھی کیا تاکہ پاکستان میں کلاڈ بیسڈ ارلی وارننگ سپورٹ سسٹم کی پیشرفت کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکیں اور پاکستان کے لیے اپنی مرضی کے مطابق منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ وزارت منصوبہ بندی کے عہدیدار نے کہا، "پی ایم ڈی اور سی ایم اے نگرانی، پیش گوئی، ہائیڈرولوجی اور مواصلات، اور تحقیق اور تربیت میں تعاون کو مضبوط کریں گے۔ گوادر پرو کے مطابق چین اور پاکستان ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) ریجنل ایسوسی ایشن ٹو کے اہم رکن ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون ایشیا میں موسمیاتی ترقی کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی