وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ججز کے خطوط کے معاملے پر ہمیں سیاست نہیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے ، اب سپریم کورٹ اس معاملے کو دیکھے گی ، ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کردی تھی اور پھر اس میں تبدیلی آئی، آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام ہمارے لیے ضروری ہے، اس سے معیشت میں استحکام آئے گا اور ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہم ایک نئے اعتماد کے ساتھ کام کرسکیں گے، اس نئے معاہدے میں آئی ایم ایف کی شرائط آسان نہیں ہوں گی مگر ہماری سوچ یہ ہونی چاہیے کہ غریب طبقے پر بوجھ کم پڑے اور ان پر اس دبا ئوکو ڈالا جائے جو اسے اٹھا سکتے ہیں،اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ججز کو موصول ہونے والے مشکوک خطوط کے معاملے کی ہم تحقیق کرائیں گے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو۔انہوں نے بتایا کہ 6ہائی کورٹ کے ججوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کے ساتھ میٹنگ کی روشنی میں کابینہ منظوری کے ساتھ فیصلہ کیا کہ انکوائری کمیشن بنایا جائے اور سابق جسٹس(ر)تصدق جیلانی کی مشاورت اور رضا مندی کے ساتھ کمیشن کو نوٹی فائی کیا اور ٹی او آرز کو بھی نوٹیفائی کیا۔شہباز شریف نے کہا کہ بعد میں تصدق جیلانی نے کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی اور سپریم کورٹ نے پرسوں اس پر سو موٹو لے لیا اور اس کی سماعت سے سب آگاہ ہیں، اب سپریم کورٹ اس معاملے کو دیکھے گی ، ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کردی تھی اور پھر اس میں تبدیلی آئی۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ پرسوں ہم نے بھرپور میٹنگ کی ہے، ملک کی معیشت ٹھیک کرنے میں ایس آئی ایف سی کا ایک کلیدی کردار بھی ہے، میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ میں ان وزارتوں کا جنہوں نے معیشت ٹھیک کرنی ہے ان کا سیکٹورل ریویو کروں تاکہ ان کے مسائل کو تیزی سے حل کریں اور ملک کے چیلنجز سے نمٹنیں، ہمیں مہنگائی، بیروزگاری میں کمی لانے کے لیے دن رات کاوشیں کرنی ہیں اور ہم تیزی سے قدم اٹھا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کا جو 1.1ارب ڈالر کا سٹینڈ بائی ایگریمنٹ تھا وہ اس مہینے بورڈ کی منظوری کے بعد مل جائے گا اور وزیر خزانہ واشنگٹن جارہے ہیں وہاں پر سپرنگ میٹنگ ہونی ہے اور آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کے حوالے سے اجلاس ہوگا۔شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام ہمارے لیے ضروری ہے، اس سے معیشت میں استحکام آئے گا اور ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہم ایک نئے اعتماد کے ساتھ کام کرسکیں گے، اس نئے معاہدے میں آئی ایم ایف کی شرائط آسان نہیں ہوں گی مگر ہماری سوچ یہ ہونی چاہیے کہ غریب طبقے پر بوجھ کم پڑے اور ان پر اس دبائو کو ڈالا جائے جو اسے اٹھا سکتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن پر پوری طرح کام ہو رہا ہے اور اسی مہینے میں کنسلٹنٹس تعینات ہوجائیں گے اور اس پروگرام پر عمل در آمد کیا جائے گا، آئی ٹی کے حوالے سے بھی ہم نے اجلاس کیے اور مجھے امید ہے کہ ہم اس پر بھی ایک حتمی فیصلے پر پہنچ جائیں گے، آئی ٹی ایک بہت بڑا شعبہ ہے اور کوشش ہے کہ اس میں ہم کامیاب ہوں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ خسارے میں چلنے والی پی آئی اے کے اوپر کام ہوا ہے اور امید ہے کہ جو اس کی نجکاری کا شیڈول طے کیا گیا ہے اس پر عمل در آمد ہوگا، ایئر پورٹس کی آئوٹ سورسنگ کے لیے ایک ترکیہ کی کمپنی پاکستان پہنچ رہی ہے ان سے سب ملاقات کریں گے تاکہ ان کو بتائیں پاکستان میں کتنی صلاحیت ہے، پاکستان کتنا خوبصورت ہے۔وزیراعظم کا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں خود چینی سفیر کے ساتھ داسو گیا اور وہاں چینی ورکرز سے ملاقات کر کے انہیں تسلی دی، وزارت خارجہ سے چینی وفد بھی آیا تھا جو میتیں تھی ان کو بھی پہنچا دیا ہے اور اس پر تیزی سے کام کر رہے ہیں کہ کیسے ان چینی ورکرز کی سکیورٹی کو فول پروف بنایا جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی