پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما وسابق وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ ن لیگ کا سارا فوکس اپنی کیسز کو ختم کرانے پر ہے ، جب تک ان کے کیسز مکمل طور پر ختم نہیں ہوجاتے یہ الیکشن نہیں کرائیں گے ، بھگوڑوں کو بھی واپس لایا جارہا ہے ، ایک بھگوڑا پہلے ہی واپس آچکا جو وزیر خزانہ ہے ، دوسرا بھگوڑا سلمان شہباز گزشتہ روز واپس آیا ، سلما ن شہباز نے عمران خان کے خلاف جو الفاظ استعمال کیے ان پر افسوس ہے ، بدھ کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سلمان شہباز اپنا رویہ دیکھو کہ تم کیا چیز ہو ، تم ایک چھوٹے سے بونے ہو ایک ایسے شخص کے خلاف باتیں کررہے ہو جن کا سیاست کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھی مقام ہے ، عمران خان کے خلاف گھٹیا قسم کی زبان کا استعمال کرتے ہو ، آپکی پرورش ظاہر کرتی ہے کہ آپ کی تربیت جس ماحول میں ہوئی وہ قابل عزت نہیں ، سلمان شہباز دھمکیاں دیتے ہیں، سلمان شہباز کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کے گناہوں پر پردہ پڑچکا تو ایسا نہیں ہے ، ہم آپ کو نہیں چھوڑیں گے
، جب تک آپ قوم سے اپنے گناہوں کا حساب نہیں دینگے ، نہیں چھوڑیں گے ، آپ کے گناہوں کی داستان لمبی ہے ، دونوں بھائیوں میں مقابلہ تھا کہ کون زیادہ بہتر ہے ، شہباز شریف کو بڑے بھائی کے آگے نکل جانے کا بہت دکھ تھا ، لیکن ہم پیچھے رہ گئے ، شہباز شریف نے 1990میں جو اثاتے ڈکلیئر کئے وہ 20لاکھ اثاثے تھے ۔ 1998میں ان کے ڈیڑھ کروڑ کے اثاثے تھے ،2008میں وزیراعلیٰ کے عہدے پر رہتے ہوئے سوا سات ارب روپے کے اثاثے بن گئے ، اتنی کامیابی ملی کی ہاتھ میں سونے کی چھڑی لگ گئی ، جس چیز کو ہاتھ لگایا سونا بن گئی ، ان کا طریقہ واردات بہت کلیئر تھا ، دو قسم کے بے نامی اکاؤنٹس کھولے جس میں شہباز شریف اور سیل کرتا تھا ،سلمان شہباز کک بیک اسپیشلسٹ ہیں ایک لوکل ٹھیکیدار جبکہ باقی کرپشن کا پیسہ ان کے اکاؤنٹس میں جمع کراتے تھے ۔
پہلی اطلاع ملی کہ ان کی رمضان شوگر کے ملازمین کے اکاؤنٹس میں مختلف علاقوں کے ٹھیکیداروں کے ڈپازٹس موجود تھے ۔ اس میں سیاسی لوگوں کے بھی ڈپازٹس موجود تھے ۔ دوسری طرف کے بے نامی اکاؤنٹس میں ہنڈی کے ذریعے حکومت کا پیسہ باہر بھیجتے تھے ، وہاں سے اپنے ملازمین کے اکاؤنٹس میں فارن ایجنٹس کے طورپر واپس منگواتے تھے ، ان کے اکاؤنٹس میں 16ارب روپیہ نکلا ، سلمان شہباز کو کرپشن کی باتیں کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے ، ان کے دیگر افراد جن میں مقصود چپڑاسی پاپڑوالا وغیرہ شامل تھے ، ان کے ناموں میں پیسے منگوائے اور کرپشن کی اس لئے ان پر دو سنجیدہ چارجز ہیں، ان کے اثاثے ان کی اپنی انکم سے زائد بنائے ، وہ کہاں سے آئے ، یہ ہمیں پتہ ہے کہ وہ سب کرپشن سے آئے ۔1992میں نواز شریف نے ایک قانون بنایا جو کرپشن کا بڑاراستہ تھا ، ملک کا سارا پیسہ لوٹ کر کھا گئے ، یہ باتیں کرتے تھے کہ ہم یہ کردیں گے یا وہ کردیں گے ان سب کا حساب ہوگا ، اور آپ کو کبھی بھی معاف نہیں کیا جائے گا ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی