i پاکستان

حکومت کی جانب سے مذاکرات ختم نہیں ہوئے،پی ٹی آئی مذاکرات میں واپس آئے، چارٹر آف ڈیمانڈ کا جواب دینگے،رانا ثنا اللہتازترین

January 24, 2025

وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے مذاکرات ختم نہیں ہوئے، پی ٹی آئی مذاکرات میں واپس آئے ، چارٹرآف ڈیمانڈ کا جواب دینگے،پی ٹی آئی والے جس طرف دیکھ رہے ہیں وہ سیاسی ایجنڈے پر بات نہیں کرینگے،اگر کوئی غلط فہمی ہوئی ہے تو آنے والے دنوں میں دور ہوجائے گی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں کو کوئی ونڈو نہیں ملی ہے اور جس طرف یہ دیکھ رہے ہیں انہوں نے کسی سیاسی ایجنڈے پرگفتگو نہیں کرنی۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی والوں کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہے تو آنے والے دنوں میں دور ہوجائے گی، ان کو پارلیمنٹ میں بیٹھنا بھی ہے اور تمام مراعات بھی حاصل کرنی ہیں۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ کے پی میں پی ٹی آئی والوں نے حکومت کرنی ہے لیکن کام نہیں کرنا، یہ لوگ لوگوں کو اکٹھا کرتے ہیں،کیپٹل پرحملہ کرتے ہیں، اس بار اجازت نہیں دی جائے گی۔ معاملات ٹیبل پربیٹھ کرہی حل ہوتے ہیں، اگربانی اتنے ہی سچے ہیں تودھرنوں سے متعلق بھی سچ بولیں، 26 نومبرپرکس بات کا کمیشن بنائیں؟۔رانا ثنا اللہ نے کہاکہ ہم پی ٹی آئی کے چارٹرآف ڈیمانڈ کیایک ایک پوائنٹ کا جواب دیں گے

اگرمعاہدہ نہیں ہوتا توکوئی بات نہیں،رابطہ رہنا چاہیے، جمہوری سسٹم میں اپوزیشن اورحکومت میں رابطہ رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف سے مذاکرات میں شامل ہونے کی غلطی ہوگئی، حکومت تحریک انصاف کے مطالبات کا سنجیدگی سے جواب تیار کررہی ہے، بانی سے ملاقات 28 جنوری سے پہلے ہونا تھی، اتنی جلدی کیوں؟ پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کرنے کے لیے بہانہ ڈھونڈا۔ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کوسیاسی استحکام کی ضرورت ہے، اگر2017میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ملکرسازش نہ کرتے تو آج یہ مسائل نہ ہوتے، سارے مسائل کے یہ خود ہی ذمہ دارہیں۔انہوں نے کہا کہ حامد رضا کے گھرچھاپہ میرے علم میں نہیں ہے، اگر ان کے گھرچھاپہ مارا گیا ہے توہمیں بتا دیتے، مذاکرات جمہوری سسٹم کی ضرورت ہے، مذاکرات کسی کی ذات نہیں جمہوریت کے لیے ہورہے ہیں۔ رانا ثنا اللہ نے پیکا ایکٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ایکٹ عجلت میں پاس نہیں ہوا، پی ٹی آئی دورسے ایکٹ میں ترمیم کی کوشش ہوتی رہی۔سوشل میڈیا پرکسی کی بھی عزت محفوظ نہیں ہے، پیکا ایکٹ پرمشاورت ہوسکتی ہے، جو ایکٹ پاس ہوا ہے وہ کوئی حرف آخرنہیں، اگرکوئی چیزغلط ہے تو 10 ترامیم ہوسکتی ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی