کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن اعجاز الرحمان نے کہا ہے کہ ہاتھ سے بنے ہوئے قالینوں کی صنعت دنیا میں پاکستان کی منفرد پہچان ہے اس لئے حکومت سخت مشکلات سے دوچار اس صنعت کی مکمل سرپرستی کرے ،حکومت اس صنعت سے وابستہ ہنر مندوں کو مختلف اسکیموں کے ذریعے مالی معاونت دے کر اربنائزیشن کو روک سکتی ہے ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت کی موثر سرپرستی نہ ہونے اور دیگر وجوہات کی وجہ سے ہاتھ سے بنے قالینوں کی برآمدات تنزلی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے اس سے وابستہ ہنر مند اور غیر ہنر مند دوسرے شعبوں میں منتقل ہو رہے ہیں ۔وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے متعلقہ اداروں سے اپیل ہے کہ کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ جوائنٹ ونچر کر کے مختلف منصوبے بنائیں جس سے نہ صرف دنیا میں پاکستان کی پہچان سمجھے جانے والی اس صنعت کو بچایا جا سکے بلکہ اس کے ذریعے لاکھوں افراد کو ان کے گھروں کی دہلیز پر روزگار مہیا کیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے اس تشویش کا اظہار کیا کہ ہمارا روایتی حریف ملک پاکستان کی پہچان سمجھے جانے والی اس صنعت کو نقصان پہنچانے کی حکمت عملی کے تحت اپنے مینو فیکچررز اور برآمد کنندگان کو غیر معمولی ریلیف اور مراعات دے رہا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو عالمی منڈیوں میں سخت مقابلے کا سامنا ہے ۔ حکومت سے اپیل ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مختلف ڈیوٹیز ، ٹیکسز اور فریٹ چارجز میں کمی سمیت اسٹیٹ بینک سے متعلقہ شکایات دور کی جائیں اور ہنر مندوں کی مالی معاونت کے لئے بھی خصوصی سکیمیں لائی جائیں ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی