گوادر اور چاہ بہار کے درمیان پاک ایران تجارتی شراکت داری سے نئی راہیں کھلیں گی،چین کے علاقائی رابطوں کے وسیع تر وژن میں کردار ادا کرے گی، اس کا مقصدعلاقائی تعاون کو فروغ دینا، سی پیک کے تحت علاقائی ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانا ہے، اس سے ایران کے ساتھ چین کے تجارتی امکانات میں اضافہ ہوگا۔گوادر پرو کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا حالیہ دورہ پاکستان دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ دورہ اسلام آباد اور تہران کی جانب سے تعلقات کو بہتر بنانے کی مشترکہ کوششوں کا حصہ ہے جو جنوری 2024 میں کچھ عرصے کے لیے کشیدہ ہوگئے تھے۔ گوادر پرو کے مطابق صدر رئیسی کا یہ دورہ اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے جس میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور تجارت کو بڑھانے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ مزید برآں، اس کا مقصد علاقائی رابطوں کو مضبوط بنانا اور چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک)کے فریم ورک کے اندر مواقع تلاش کرنا ہے۔پاکستان اور ایران دونوں کے ماہرین ان حالیہ کوششوں کو دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے اہم سمجھتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ ان میں آنے والے سالوں میں علاقائی امن اور ترقی کو فروغ دینے کی صلاحیت موجود ہے۔ صدر رئیسی کے دورے کے ایک اہم پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے علاقائی امور کے ماہر اور چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو(بی آر آئی )خالد تیمور اکرم نے گوادر پرو کو بتایا کہ پاکستان کی گوادر بندرگاہ اور ایران کی چاہ بہار بندرگاہ کے درمیان خصوصی تجارتی روٹ شراکت داری کی ایران کی تجویز کا مقصد نہ صرف دوطرفہ تجارت کو فروغ دینا ہے بلکہ علاقائی تعاون کو فروغ دینا اور سی پیک کی چھتری تلے علاقائی ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔
گوادر پرو کے مطابق چاہ بہار بندرگاہ ایران کی واحد گہرے سمندرکی بندرگاہ ہے جس تک سمندر تک براہ راست رسائی ہے اور پاکستان کی گوادر بندرگاہ طویل عرصے سے سی پیک کے تحت علاقائی رابطوں کے لئے ایک اہم مرکز کے طور پر تصور کی جاتی ہے۔ دونوں بندرگاہیں وسطی ایشیا، جنوبی ایشیا اور مشرق وسطی کو ملانے والے تجارتی راستوں کو آسان بنانے میں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہا کہ گوادر اور چاہ بہار بندرگاہوں کے درمیان مجوزہ تجارتی روٹ پارٹنرشپ خطے میں اقتصادی ترقی اور تعاون کی نئی راہیں کھولے گی اور چین کے علاقائی رابطوں کے وسیع تر وژن میں بھی کردار ادا کرے گی۔ گوادر پرو کے مطابق ا انہوں نے کہا کہ ایران اور علاقائی ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات کی مضبوطی سے بہت سے مواقع پیدا ہوئے ہیں، خاص طور پر اہم قدرتی وسائل اور جہاز رانی کے راستوں تک رسائی میں۔ گوادر پرو کے مطابق گوادر-چاہ بہار بندرگاہوں پر ہونے والی اقتصادی پیش رفت نئے سفارتی اور اقتصادی اتحاد قائم کرنے کا وعدہ کرتی ہے جس سے ایران کے ساتھ چین کے تجارتی امکانات میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چابہار بندرگاہ چین کے بی آر آئی کے تحت جنوبی اور وسطی ایشیا میں تجارتی حرکیات کو تبدیل کرنے کے لئے تیار ہے ، جس سے بے پناہ اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا اور چین اور وسیع تر خطے کے مابین ہموار تجارتی بہا ومیں سہولت ملے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی